صدر ٹرمپ انڈیا پر مزید دباؤ بڑھائیں گے، پراوین ساہنی
بھارت اور امریکا کے تعلقات میں کمی کی وجوہات
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی دفاعی ماہر پراوین ساہنی نے کہا ہے کہ بھارت اور امریکا کے تعلقات میں بہتری کے امکانات کم ہیں، اور اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔
ٹرمپ کی ناراضگی
پراوین ساہنی کے مطابق پہلی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے سخت ناراض ہیں، کیونکہ مودی نے بھارت۔پاکستان سیزفائر میں ٹرمپ کے کردار کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔
کشیدگی کم کرنے کی کوششیں
ساہنی کے مطابق 8 مئی کو بھارتی قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے رابطہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نے دراصل امریکا کی مدد سے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی۔
چین کے خلاف اسٹریٹیجک کردار کی عدم موجودگی
ساہنی نے مزید کہا کہ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس چین کے خلاف بھارت کے لیے کوئی تزویراتی (اسٹریٹیجک) کردار نہیں۔ اب ٹرمپ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ یورپی یونین اور بھارت دونوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، براہِ راست صدر پوٹن اور صدر شی جن پنگ کے ساتھ تعلقات استوار کریں گے، اور یورپ و ایشیا پیسیفک میں براہِ راست کردار ادا کریں گے۔
جا شنکر کی ناکامی
ان کے مطابق بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر اپنی تمام سفارتی مہارت کے باوجود یہ سمجھنے میں ناکام رہے کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کس سمت جا رہی ہے۔ اسی لاعلمی میں مودی حکومت نے 13 فروری کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے، جس کے تحت بھارت نے 2030 تک امریکا کے ساتھ 500 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کا وعدہ کیا ہے۔
مستقبل کی پیش گوئی
پراوین ساہنی نے پیش گوئی کی کہ اب ٹرمپ مودی حکومت پر دباؤ بڑھاتے رہیں گے، جبکہ مودی خود ان سے گریز کرتے رہیں گے۔








