نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی میں بڑے سطح پر سرجری کی تیاری
سائبر کرائم مافیا کے خلاف کارروائی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ادارے میں سائبر کرائم مافیا کے سرگرم ہونے کی اطلاعات پر حکومت کی جانب سے ملک کی پرائم نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی میں بڑے لیول پر سرجری کی تیاری کر لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ایک گھنٹے کے دوران تین ٹریفک حادثات، خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق
اہم تبدیلیاں اور ذمہ داریاں
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ اس سلسلے میں پہلے اعلیٰ سطح پر تبدیلی کی جا رہی ہے اور سینئر پولیس افسر سید خرم علی کو اہم ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ ایک اور سخت اقدام یہ کیا جا رہا ہے کہ ایجنسی کے کئی افسران کیخلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ یہ الزامات سامنے آ رہے تھے کہ مبینہ طور پر ادارے کے اندر سائبر کرائم مافیا سرگرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ سرا کمیونٹی نے دوسرے ‘ہجڑا فیسٹیول’ کا اعلان کردیا
تحقیقات کی رفتار اور دائرہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں کئی افسران کو ملازمت سے فارغ کیا جا سکتا ہے، ساتھ ہی ان کے کرپشن میں ملوث ہونے، اختیارات کے غلط استعمال، اور مالی بدعنوانی کے حوالے سے بھی جامع تحقیقات کرائی جائیں گی۔ اس تحقیقات میں توجہ بھرتی کے عمل، اسامیوں کی اپ گریڈیشن میں فراڈ، اور جعلی ریکارڈز کی بنیاد پر ترقیاں دینے مرکوز رکھی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟
منی لانڈرنگ اور ڈیجیٹل اثاثے
حکام نے ان افسران کیخلاف منی لانڈرنگ، ان کے غیر ملکی دوروں، بیرون ملک رقوم کی منتقلی، اور ڈیجیٹل فنانشل سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ اس انکوائری میں ان کے پاس ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کی موجودگی، بشمول بٹ کوائنز اور دیگر ڈیجیٹل اثاثہ جات پر بھی توجہ مرکوز ہوگی جو انہوں نے ممکنہ طور پر ذاتی یا پھر جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کیے ہیں۔
غیر جانبدار تحقیقاتی عمل
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ حساس نوعیت کی تحقیقات ایسے افسران سے کرائی جائیں جن کی ساکھ اچھی ہے، اور جو اپنی غیر جانبداریت اور کسی دھونس دباؤ میں نہ آنے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ اس معاملے سے آگاہ ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ تحقیقات ایسے افسران کریں گے جن تک رسائی ممکن نہیں۔








