اگر کسی کے پاس دلیل اور تربیت نہ ہو، تو دوسروں کی کردار کشی ہی اس کا واحد سہارا بن جاتی ہے، شیرافضل مروت کا ثمینہ پاشا کو مشورہ
شیر افضل مروت کی صحافت پر تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) رکن پارلیمنٹ شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ "صحافت" اور "وی لاگنگ" کے درمیان جو فاصلہ ہے، اسے طے کرنے کے لئے صرف چند کیمرے اور بلند آواز کافی نہیں ہوتے۔ نہ پیشہ ورانہ مہارت نظر آ رہی ہے، نہ غیر جانب داری کا کوئی شائبہ ہے۔ اگر کسی کے پاس دلیل اور تربیت نہ ہو، تو دوسروں کی کردار کشی ہی اس کا واحد سہارا بن جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کا اپنے بچے اور اثاثے بیرون ملک منتقل کرنا لمحۂ فکریہ ہے، ابراہیم مراد
بنیادی صلاحیتوں کی اہمیت
ایکس پر صحافی ثمینہ پاشا کو ٹیگ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ بہتر ہے کہ اپنی توجہ ان بنیادی صلاحیتوں پر مرکوز کریں جن کے بغیر میڈیا میں قدم رکھنا ممکن تو ہے، مگر عزت کے ساتھ کھڑے رہنا محال ہوتا ہے۔ حسد اور بغض صحافت نہیں کہلاتے۔ یہ صرف ذہنی کجی کی نشانیاں ہیں۔ پیشہ ور لوگ اپنے معیار سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ بھی اگر خود کو پروفیشنل سمجھتی ہیں تو پہلے خود کو پروفیشنل ثابت کریں۔ مشورہ یہی ہے کہ دوسروں کو گھٹانے کی کوشش چھوڑ کر اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے پر دھیان دیں۔ عزت کمانے کے لئے عزت دینا سیکھنا ضروری ہے۔ جن کے دامن میں احترام نہ ہو، وہ دوسروں کی شہرت پر انگلیاں تو اٹھا سکتے ہیں مگر خود کبھی اوپر نہیں اٹھ رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر عارضی نصب جھولوں پر پابندی عائد
صحافت کا باوقار شعبہ
شیر افضل مروت نے مزید لکھا، "محترمہ، صحافت ایک باوقار شعبہ ہے۔ افسوس کہ آپ نے اسے یوٹیوب تبصروں اور وی لاگ کی چیخ پکار سمجھ لیا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ آپ اپنی کمزور گفتگو، غیر تربیت یافتہ انداز اور جانب دار چیخوں کو “صحافتی تجزیہ” سمجھ بیٹھی ہیں۔ جنہیں بولنے کا ہنر نہ آئے، وہی سب سے زیادہ بولتے ہیں تاکہ اپنی کمی چھپا سکیں۔ آپ روز گننے بیٹھ جاتی ہیں کہ میں کتنے چینلز پر آتا ہوں۔ ذرا پہلے ایک آئینہ خرید لیجئے اور دیکھئے کہ آپ خود کہاں کھڑی ہیں۔ میری مقبولیت آپ کے حساب کتاب سے نہیں چلتی۔ وہ عوام کے دلوں میں لکھی ہوئی ہے۔ جنہیں عزت نہ ملی ہو، وہی دوسروں کی عزت پر بات کرتے ہیں۔ مشورہ: صلاحیتیں پیدا کیجئے، حسد بیچ دیجیے۔ علاقائی تعصب اور بغض کی تجارت چھوڑ دیں، ورنہ آپ کا کیریئر صرف یوٹیوب کے شور تک محدود رہے گا۔ جو خود احترام سے خالی ہو، وہ کسی کی توقیر کم نہیں کر سکتا۔
روشنی اور اندھیرے کا فلسفہ
انہوں نے آخر میں اتنا ہی کہا: لوگ چمکتے سورج سے روشنی لینے آتے ہیں۔ اس پر بھونکنے کی خواہش رکھنے والے خود اندھیرے ہی میں رہتے ہیں۔ جو خود اندھیرے میں ہو، وہ دوسروں کی روشنی برداشت نہیں کر پاتا۔ میرے نام پر ویوز لینے والوں کو میرا ہی مداح سمجھا جاتا ہے۔ آپ کی تنقید وہی سمجھ سکتا ہے جس نے آپ کو سننے کی سزا کاٹی ہو۔
محترمہ “صحافت” اور “وی لاگنگ” کے درمیان جو فاصلہ ہے، اسے طے کرنے کے لئے صرف چند کیمرے اور بلند آواز کافی نہیں ہوتے۔ نہ پیشہ ورانہ مہارت نظر آ رہی ہے، نہ غیر جانب داری کا کوئی شائبہ ہے۔ اگر کسی کے پاس دلیل اور تربیت نہ ہو، تو دوسروں کی کردار کشی ہی اس کا واحد…
— Sher Afzal Khan Marwat (@sherafzalmarwat) October 27, 2025








