افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع
پاکستان کے مطالبات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے منطقی اور مدلل مطالبات جائز ہیں لیکن افغان طالبان کا وفد ان مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پرائیویٹ لیبز کے لیے ڈینگی ٹیسٹ کے ریٹس جاری
مذاکرات کا ڈیڈ لاک
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، استنبول میں جاری مذاکرات کا تیسرا دن بھی مشکلات کا شکار رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اوہامہ کی سیکیورٹی پر تعینات خواتین اہلکار آپس میں لڑ پڑیں
افغان وفد کی صورتحال
ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ طور پر افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحر ہند کے خطے میں اسٹریٹیجک صف بندی کے موضوع پر لاہور میں کانفرنس کا انعقاد
کابل انتظامیہ کے احکامات
افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، یہ کہنا بجا ہوگا کہ انہیں کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ظفروال؛ کسانوں نے بھارتی نسل کے 10 فٹ لمبے کوبرا سانپ کو پکڑ کر مار دیا
مفاد کی وضاحت
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہے کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے، میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہی بات سمجھائی ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا، جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔
کچھ عناصر کا ایجنڈا
یوں لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔








