افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع
پاکستان کے مطالبات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے منطقی اور مدلل مطالبات جائز ہیں لیکن افغان طالبان کا وفد ان مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد اور بیجنگ میں کیا تفصیلات طے ہورہی ہیں؟ صالح ظافر نے اہم انکشاف کر دیا
مذاکرات کا ڈیڈ لاک
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، استنبول میں جاری مذاکرات کا تیسرا دن بھی مشکلات کا شکار رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کا انڈر 15 سے انڈر 19 تک کے بچوں کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کا فیصلہ
افغان وفد کی صورتحال
ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ طور پر افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ سکولز نے قانون کے مطابق کتنے حق دار بچوں کو مفت تعلیم دی؟ عدالت نے رپورٹ طلب کر لی۔
کابل انتظامیہ کے احکامات
افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، یہ کہنا بجا ہوگا کہ انہیں کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راستے بند: بانیٔ پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس ٹو، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ملتوی
مفاد کی وضاحت
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہے کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے، میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہی بات سمجھائی ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا، جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔
کچھ عناصر کا ایجنڈا
یوں لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔








