اصول بنا لئے ہیں کسی کی پگڑی نہیں اچھالیں گے: چیئرمین نیب
قومی احتساب بیورو کا اصول
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کا کہنا ہے اصول بنا لیا ہے کہ کسی کی پگڑی نہیں اچھالیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ عمران فاروق لندن میں انتقال کر گئیں
جیونیوز کے ساتھ ملاقات
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کا اسلام آباد کے سینئر صحافیوں کے ساتھ پہلا باقاعدہ مکالمہ ہوا، اس ملاقات میں ڈپٹی چیئرمین نیب جسٹس (ر) سہیل ناصر، ڈی جی نیب راولپنڈی، اسلام آباد وقار چوہان، ڈی جی آپریشنز نیب امجد اولکھ سمیت سینئر حکام موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ سعدیہ امام نے روتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی، مداح پریشان
چیئرمین نیب کی کارکردگی
سوال و جواب کی طویل نشست میں چیئرمین نیب نے ادارے کی اڑھائی سالہ کارکردگی قومی دولت کی لوٹ مار میں ملوث با اثر شخصیات کی نشاندہی، ادارہ جاتی کرپشن روکنے، بہتر طرز حکمرانی سمیت دیگر عوامی اہمیت کے تمام امور پر کھل کر مکالمہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کریں گے: چیف جسٹس
ریکارڈ ریکوری اور جدید اقدامات
انہوں نے بتایا کہ نیب نے اڑھائی سال میں 8 ہزار 397 ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کی، نیب کو مکمل پیپر لیس بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کے خلاف بھرپور اور مسلسل فوجی کارروائی ہی مسئلے کا حل ہے، دفاعی تجزیہ کار فاران جعفری
تحقیقات کے آغاز اور اقدامات
ان کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے بیان پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، کسی وزیر یا پارلیمینٹرین کو طلب نہیں کرتے، اسپیکر آفس میں خصوصی ڈیسک بنایا ہے، چیف سیکرٹریز اور تمام چیمبرز میں بھی سہولت ڈیسک بنائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی طبعیت خراب ہو گئی
شکایات پر کارروائی
چیئرمین نیب کا کہنا تھا سرکاری افسروں، کاروباری افراد کیخلاف شکایات پر متعلقہ ڈیسک کے جواب کے بعد کارروائی ہوتی ہے، اخلاقیات کے علمبردار کئی ملک ہمیں لیکچر ضرور دیتے ہیں، تعاون نہیں کرتے منی لانڈرنگ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
نیب کے ایس او پیز میں تبدیلی
چیئرمین نیب نے اڑھائی برسوں میں ہم نے نیب کے ایس او پیز بدلے، پارلیمان نے نیب ایکٹ میں 2 بڑی ترامیم کی منظوری دی، ہمارا مقصد خوف و ہراس پیدا کرنا نہیں ان لوگوں کو پکڑنا ہے جو قومی اثاثوں کی لوٹ مار میں ملوث ہیں، پارلیمنٹ نے قانون میں ترمیم کی تھی کہ نیب 50 کروڑ روپے سے زائد کے قومی غبن میں ملوث افراد کو پکڑے گا۔








