ارضیاتی آفات سے بچاؤ کی چینی ٹیکنالوجی نے قراقرم ہائی وے کے محفوظ آپریشن کو یقینی بنایا
ٹیکنالوجی کی نئی ترقی
لان ژو (شِنہوا) لان ژو یونیورسٹی کی ارضیاتی آفات کی تحقیقاتی ٹیم کی تیار کردہ ٹیکنالوجی اب پورے قراقرم ہائی وے پر بروئے کار لائی جا چکی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی چین-پاکستان ہائی وے کے محفوظ آپریشن کو یقینی بنانے کے لئے ایک اہم سائنسی بنیاد فراہم کرتی ہے اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں نمایاں معاونت کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو 64 رنز سے شکست دے دی
ہائی وے کی اہمیت
یہ ہائی وے، جسے چین-پاکستان دوستی ہائی وے بھی کہا جاتا ہے، 1960 کی دہائی میں چین کی مالی معاونت سے تعمیر کیا گیا اور یہ پاکستان کے شمالی خطے کے لئے ایک اہم اقتصادی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟
تاریخی تناظر
1979 میں مکمل ہونے والا یہ ہائی وے چین کے سنکیانگ ویغور خودمختار خطے اور پاکستان کے گلگت بلتستان خطے کو قراقرم پہاڑوں کے پار ملاتا ہے۔ یہ دنیا کی بلند ترین پکی سڑکوں میں سے ایک ہے اور سڑک سازی کی تاریخ میں ایک معجزہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Federal Government Imposes Ban on Pashtun Protection Movement
قدرتی خطرات
یہ ہائی وے قراقرم پہاڑوں سمیت کئی اہم پہاڑی سلسلوں سے گزرتی ہے جہاں زمین کی ساخت پیچیدہ اور خطرناک ہے۔ ہائی وے کے کنارے بلند پہاڑوں کی موجودگی کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ اور ملبے کے بہاؤ جیسے قدرتی حادثات اکثر رونما ہوتے ہیں۔ حال ہی میں 2022 میں قراقرم ہائی وے کے ایک حصے کو مون سون بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب نے متاثر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مدرسوں کی مانیٹرنگ اور رجسٹریشن ہونی چاہیے، سینئر اداکارہ بشری انصاری
تحقیقی کوششیں
لان ژو یونیورسٹی میں ارضیاتی آفات کی ریسرچ ٹیم کے سربراہ، پروفیسر مینگ شنگ من نے بتایا کہ 2017 سے ان کی ٹیم کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد اور انٹرنیشنل سنٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیویلپمنٹ کے ساتھ مل کر چین-پاکستان اقتصادی راہداری میں ارضیاتی آفات کے خطرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ 4 سال کی محنت اور تحقیق کے بعد قراقرم ہائی وے کے زمین کے ماحولیاتی جائزے اور ممکنہ لینڈ سلائیڈز کی نشاندہی مکمل ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چمن، اسپن بولدک بارڈر کھول دیا گیا
سائنسی مشنز
منصوبے کے دوران، ٹیم نے 2 مشترکہ سائنسی فیلڈ تحقیقات کیں، جہاں انہوں نے پورے قراقرم ہائی وے کے کنارے مختلف ارضیاتی آفات کی سائنسی تحقیقات کیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی جی ایل ڈی اے کی نااہلی یا عدم دلچسپی؟ زرعی اراضی پر قائم غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کیخلاف آپریشن غیراعلانیہ بند، شہریوں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔
تجربات اور تعاون
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سائنسی مشن بہت مشکل تھا، لان ژو یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیقاتی ٹیم کے رکن ژانگ یی نے کہا کہ انہیں اور پاکستانی ہم منصبوں کو شدید موسم کا سامنا کرنا پڑا، لیکن آخرکار سائنس کے کام کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا۔
مستقبل کے منصوبے
مینگ نے کہا کہ یہ منصوبہ چین اور پاکستان کے درمیان ارضیاتی آفات کے میدان میں علمی تبادلے اور تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ مستقبل میں وہ پاکستانی تحقیقی اداروں کے ساتھ مزید تعاون جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری میں موسمیاتی تبدیلیوں اور انسانی سرگرمیوں کے اثرات کے تحت ارضیاتی آفات کے خطرات کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔








