شہری پر جھوٹا مقدمہ، ایس ایس پی سمیت 4 پولیس افسر ہٹانے کا حکم
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ
لاڑکانہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے شہری پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے پر ایس ایس پی سمیت 4 پولیس افسروں کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ ٹکٹوں پر احتجاج؛ اطہر کاظمی نے پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان فرق بیان کردیا
محکمہ پولیس کے افسران کی معطلی
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، شہری پر جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے کیس کی سندھ ہائیکورٹ کے لاڑکانہ بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے ایس ایس پی لاڑکانہ احمد فیصل چوہدری، ڈی ایس پی پراسیکیویشن بشیر ابڑو، ایس ایچ او ہٹری غلام شاہ تھانہ شمشاد ابڑو اور کیس کے انویسٹی گیشن افسر کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے دل و ذہن میں یہ احساس و ادراک پیدا کر لیجیے کہ ماضی میں کسی قیمت پر بھی تبدیلی ممکن نہیں، ماضی گزر چکا، اب یہ واپس نہیں آئے گا
تحقیقات کا انحصار ایف آئی اے پر
عدالت عالیہ نے مقدمے کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کرنے اور 7 دن کے اندر تحقیقات مکمل کرنےکا حکم دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئی جی سندھ متعلقہ افسران کو 7 دن میں عہدے سے ہٹاکر رپورٹ دیں تاکہ افسران ایف آئی اے کی تحقیقات پر اثر انداز نہ ہوسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا میں بھائی نے غیرت کے نام پر بہن کو قتل کردیا
شہری امتیاز سہتو کے خلاف مقدمہ
تھانہ ہٹری غلام شاہ میں شہری امتیاز سہتو کے خلاف انسدادِ دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق امتیاز سہتو کے قبضے سے دستی بم برآمد ہوا اور اس کا ارادہ لاڑکانہ خیرپور پل کو نقصان پہنچانے کا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف اندرونی خلفشار کا شکار، حقائق سامنے آنے لگے
عدالت کی تنقید
عدالت نے کہا کہ ملزم 11 اگست 2025 سے سی آئی اے پولیس لاڑکانہ کی غیرقانونی حراست میں تھا۔ پولیس نے بدنیتی کے تحت جھوٹا مقدمہ قائم کیا تاکہ ملزم کو ہراساں کیا جا سکے۔ ایک شخص محراب پور سے 100 کلومیٹر دور جا کر پل اڑانے کی کوشش کرے، جو غیرمعقول اور ناقابلِ یقین ہے۔
ضمانت کی منظوری
عدالت نے ملزم کی 20 ہزار روپے کے عوض ضمانت بھی منظور کرلی.








