سابق خاتون ایم پی اے پر لاہور پولیس کا مبینہ تشدد، انکوائری کا حکم
مبینہ تشدد کا واقعہ
لاہور (ویب ڈیسک) سابق خاتون ایم پی اے پر مبینہ طور پر مزنگ پولیس کے تشدد کے معاملے پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جلالپور پیروالا کے ڈی ایس پی لطیف نے دریا کے قدرتی راستے کو کھولنے کا کہا مگر سیاسی دباؤ پر انہی کو معطل کر دیا گیا: صحافی محمد عمیر
انکوائری کا آغاز
ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور مبینہ واقعہ کے تمام شواہد بشمول ویڈیوز سے انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ ترجمان لاہور پولیس نے کہا کہ مبینہ تشدد کی انکوائری شروع کردی گئی جب کہ دیگر تمام الزامات حقائق کے منافی ہیں۔ خاتون ایم پی اے کا بیٹا اسنوکر کلب میں جوا کھیلتے گرفتار ہوا۔ ارسلان دو روز قبل 90 اسنوکر کلب میں 12 دیگر ملزمان کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: وائٹ بال کی کپتانی محمد رضوان کے حوالے: بابر نے کہا وہ کپتانی نہیں چاہتے۔
مزید حقائق
ترجمان پولیس نے کہا کہ مذکورہ اسنوکر کلب اور گرفتار دیگر ملزمان سابقہ جوئے میں ریکارڈ یافتہ ہیں۔ خاتون کا ایک بیٹا گزشتہ ماہ موٹر سائیکل سے گر کر جاں بحق ہوا جس کا مقدمہ درج ہے۔ اسنوکر کلب سے دوسرے بیٹے کی گرفتاری کو پہلے بیٹے کے مقدمہ قتل پر دباؤ سے جوڑنا بے بنیاد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ عفت عمر نے پنجاب حکومت کا عہدہ لینے سے معذرت کرلی
پیچھے کی کہانی
ترجمان نے کہا کہ خاتون ایم پی اے نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ سابق ایم پی اے اور اس کے شوہر نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے پولیس والوں سے شدید بدسلوکی کی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق قانون سب کے لیے برابر ہے۔ بغیر تصدیق الزام تراشی پر مبنی یک طرفہ خبر چلانا افسوسناک ہے۔








