ایک کمزوری تھی مطلب کا جواب نہ ملے تو ناراض ہو جاتی تھیں، اکثر خفا ہی رہیں، ان کے فقرے میں تلخی بہت تھی، میرا دل ٹوٹ گیا آنکھوں میں آنسو ا تر آئے۔

مصنف کی تفصیلات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 338

یہ بھی پڑھیں: رنبیر کپور نے شراب نوشی کی عادت ترک کردی

بیگم صاحبہ کا تعارف

بیگم صاحبہ؛ بیگم صاحبہ بھی کمال خاتون تھیں۔ رحم دل، شفیق، مہمان نواز۔ ان کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ بلوچستان حکومت کی وزیر تعلیم بھی رہیں اور بعد میں سینٹ آف پاکستان کی ممبر بھی۔ انہوں نے اپنی بیمار والدہ کی بہت خدمت کی اور ان کی بیماری میں لمحہ بھر بھی ان سے دور نہیں ہوئیں۔ (ان کی والدہ کا لاہور میں غالباً 2020ء میں انتقال ہوا تھا۔)

یہ بھی پڑھیں: ڈسٹرکٹ کورٹ میں بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر ، وکیل صفائی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنانے کی استدعا

ذاتی تعلقات

ان کی ایک کمزوری تھی کہ انہیں ان کے مطلب کا جواب نہ ملے تو ناراض ہو جاتی تھیں۔ مجھ سے تو اکثر خفا ہی رہیں لیکن میرے لئے وہ بڑی بہنوں کی طرح ہی تھیں۔ میں ان کی بڑی بہنوں کی طرح ہی عزت کرتا تھا اور ان کی کہی کسی بات کا بھی برا نہیں مانتا تھا کہ صاحب مجھ سے بہت محبت کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے اندرون و بیرون ملک جانیوالی متعدد پروازیں منسوخ، تاخیر کا شکار

صاحب کی صحت کی صورتحال

صاحب "ہرنیہ" کے آپریشن کے لئے میو ہسپتال کے البرٹ وکٹر پوریشن میں داخل تھے۔ سی ایم کو پتہ چلا تو انہوں نے کہا؛ "راجہ صاحب! ڈاکٹرز ہسپتال جاؤ۔ میری گل ہو گئی اے۔" صاحب نے جواب دیا؛ "سر! میں یہیں آپریشن کراؤں گا۔ تبھی تو عام آدمی کا سرکاری ہسپتالوں پر اعتماد ہو گا۔" اس بات کا نتیجہ یہ ہوا کہ چوبیس گھنٹوں میں ہی اس ہسپتال کے سارے پرانے اے سی تبدیل ہو گئے اور رنگ و روغن سے اس کی حالت بہت بہتر بنا دی گئی تھی۔ ڈاکٹر فیاض رانجھا ایم ایس تھے۔ معروف سرجن اور کنگ ایڈورڈ کالج کے پروفیسر ڈاکٹر مجید نے صاحب کا آپریشن کیا۔آپریشن کے گھنٹہ بھر بعد سی ایم تیمارداری کے لئے آئے۔ صاحب کے صحت مند ہونے تک میں صرف سونے کے لئے ہی گھر آتا ورنہ صاحب کے ساتھ ہی رہا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات سے کراچی پہنچنے والے 4 افراد گرفتار لیکن کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

ملاقاتیں اور احساسات

دوسرے دن ہسپتال سے گھر شفٹ ہو گئے تو تیمار داری کے لئے آنے والوں کا تانتا رہتا۔ کس کو ملانا ہے اور کس سے معذرت کرنی ہے میرا ہی اختیار تھا۔ آپریشن کے تیسرے دن صاحب کافی بہتر ہو چکے تھے۔ اس روز شام پانچ بجے کے قریب صاحب کے چھوٹے بھائی راجہ ناصر اور راجہ حامد نواز کو واپس پنڈی جانا تھا۔ مجھے انہوں نے خدا حافظ کہتے کہا؛ "شہزاد صاحب! آپ نے صاحب کا ہم سے بھی زیادہ خیال رکھا ہے۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ ہم واپس پنڈی جا رہے ہیں لیکن آپ نے صاحب کے پاس ہی رہنا ہے۔" یہ سننا تھا کہ بیگم صاحبہ اس بات سے چڑ کھا گئیں شاید۔ کہنے لگیں؛ "تم بھی کل سے مت آنا۔ ہم خود ہی دیکھ بھال کر لیں گے۔" ان کے فقرے میں تلخی بہت تھی۔ میرا دل ٹوٹ گیا اور آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ راجہ ناصر صاحب نے یہ دیکھا تو واپس صاحب کے پاس گئے اور آ کر مجھے کہا؛ "شہزاد صاحب! صاحب کہہ رہے ہیں کہ آپ نے روز صبح یہیں آنا ہے اور واپس تب جانا ہے جب وہ کہیں گے۔" میرا دکھ دور ہو گیا۔ ایسی محبت اور اپنا پن اُس صاحب اور ان کے بھائیوں کا مجھ سے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی اراکین کانگریس کا عمران خان کیلئے خط ملکی معاملات میں مداخلت قرار

حکومتی امور

قیمت 10 لاکھ چلو 12 کر لو؛ پرویز الٰہی صاحب کی حکومت ختم ہو چکی تھی اور میں صاحب کے ساتھ اسی انڈر سٹینڈنگ پر سیکرٹری بلدیات کی مرضی سے ڈیوٹی کر رہا تھا کہ آنے والی حکومت پھر اسی پارٹی کی ہی ہو گی۔ لاہور ڈیوس روڈ پر مسلم لیگ ہاؤس میں پرویز الٰہی صاحب کی قیادت میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر ترجیح وائز خواتین کی نامزدگی کے حوالے سے اجلاس تھا۔ جس کے لئے صاحب نے خواتین امیدواران کی فہرست راولپنڈی میں مجھ سے ہی تیار کروائی تھی۔ صاحب نے اپنے ہاتھ سے خواتین کے نام لکھے اور میں نے کمپیوٹر پر ٹائپ کئے تھے۔ (جاری ہے)

نوٹ

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...