پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کمی ریکارڈ
پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر ایمبولینس کے ذریعے ہارون آباد سے 2 مریض لاہور منتقل
ماہانہ زرمبادلہ کی صورتحال
ہم نیوز کے مطابق پاکستان بیورو برائے شماریات ، او سی آئی سی اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات پر 3.775 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہے۔ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 4.050 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا قصور میں ٹرک کی ٹکر سے 4 افراد کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس
ستمبر کی ایکسپورٹس کا تجزیہ
ستمبر میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات پر 1.236 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا جو گزشتہ سال ستمبر کے 1.387 ارب ڈالر کے مقابلے میں 10.9 فیصد کم ہے۔ اگست کے مقابلے میں ستمبر میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 3.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کے دوران بھارت نئی مشکل میں پھنس گیا
خام تیل اور ایل این جی کی درآمدات
اگست میں پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 1.193 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں خام تیل کی درآمدات پر 1.430 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا، گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں خام تیل کی درآمدات پر 1.428 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فائر فائٹرز کا عالمی دن آج، مختلف اداروں کے زیر انتظام پروگرامز، کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد
ایل پی جی کی درآمدات کا اضافہ
پہلی سہ ماہی میں آر ایل این جی کی درآمدات کا حجم 1.025 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 715 ملین ڈالر کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔ پہلی سہ ماہی میں ایل پی جی کی درآمدات کا حجم 240 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 235 ملین ڈالر کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہے۔
خام تیل کی مقدار میں اضافہ
اعدادوشمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں 2523800 ٹن خام تیل کی درآمدات ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 2154461 ٹن کے مقابلے میں 17.1 فیصد زیادہ ہیں۔








