18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
راما ثناء اللہ کی گفتگو
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس موجود وسائل کو متوازن کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا؟ اہم خبر آگئی
آئین کی اہمیت
جیو نیوز کے مارننگ شو "جیو پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے مگر یہ حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرنل ہاشم ڈوگر کا استحکام پاکستان پارٹی چھوڑنے کا اعلان
ترمیمات کا عمل
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، اور اگر پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت متفق ہو تو آئین میں ترمیم ممکن ہے۔ 26 ویں ترمیم کے بعد ہونے والی بات چیت جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی غیر مشروط حمایت، بھارت نے مصنوعات بائیکاٹ مہم کے بعد ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل کر دیے
27 ویں ترمیم کا امکان
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی کہ یہ نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لانے جا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا اہم حصہ ہے، اور یہ ہونا چاہئے۔ مختلف معاملات پر پارلیمینٹرینز اور جماعتوں کے درمیان گفتگو ہورہی ہے، اور بنیادی مسائل پر سوچ بچار کے بعد حل نکلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر آئندہ تاریخ پر حکام سے تمام مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب
مسلم لیگ ن اور 18 ویں ترمیم
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ صوبوں اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے۔ انہیں یقین ہے کہ 18 ویں ترمیم میں موجود وسائل میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
طویل بحث اور مستقبل کے امکانات
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر وسائل کی تقسیم کے حوالے سے طویل عرصے تک بات چیت ہوئی ہے۔ اُس وقت کی ضروریات کے لحاظ سے وسائل کی تقسیم کے مسائل طے کئے گئے تھے۔ اب اگر عملی طور پر صورتحال بدل گئی ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر میں کوئی نقص نہیں، اگر اتفاق رائے ہو جائے تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم عمل میں آئے گی۔








