18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
راما ثناء اللہ کی گفتگو
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس موجود وسائل کو متوازن کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا 9مئی کیسز میں پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
آئین کی اہمیت
جیو نیوز کے مارننگ شو "جیو پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے مگر یہ حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 کے بقیہ میچز کا فیصلہ آئندہ دو روز میں متوقع
ترمیمات کا عمل
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، اور اگر پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت متفق ہو تو آئین میں ترمیم ممکن ہے۔ 26 ویں ترمیم کے بعد ہونے والی بات چیت جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ ہونہار سکالرشپ سکیم میں کتنے طلباء نے اپلائی کیا۔۔؟ اہم تفصیلات جاری
27 ویں ترمیم کا امکان
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی کہ یہ نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لانے جا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا اہم حصہ ہے، اور یہ ہونا چاہئے۔ مختلف معاملات پر پارلیمینٹرینز اور جماعتوں کے درمیان گفتگو ہورہی ہے، اور بنیادی مسائل پر سوچ بچار کے بعد حل نکلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نان فائلر پر800 سی سی سے زائد گاڑی خریدنے پر پابندی، موٹر سائیکل، رکشا خرید سکے گا، قومی اسمبلی میں بل پیش
مسلم لیگ ن اور 18 ویں ترمیم
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ صوبوں اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے۔ انہیں یقین ہے کہ 18 ویں ترمیم میں موجود وسائل میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
طویل بحث اور مستقبل کے امکانات
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر وسائل کی تقسیم کے حوالے سے طویل عرصے تک بات چیت ہوئی ہے۔ اُس وقت کی ضروریات کے لحاظ سے وسائل کی تقسیم کے مسائل طے کئے گئے تھے۔ اب اگر عملی طور پر صورتحال بدل گئی ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر میں کوئی نقص نہیں، اگر اتفاق رائے ہو جائے تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم عمل میں آئے گی۔








