آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
آزاد کشمیر کی سیاست میں عدم یقینیت
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چودھری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی ہاتھوں کے نشانات کا استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے سب سے بڑے پرچم کا گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شمولیت کا باضابطہ اعلان
حکومتی اتحادی اور وزارتی تبدیلیاں
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: شوبز کی دنیا میں کتنا پیسہ ہے؟ صحیفہ جبار خٹک کا انکشاف
تحریک عدم اعتماد کی صورتحال
پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
وزیراعظم کی تیاریوں کا احوال
ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی ۷۲ ویں سالگرہ دبئی میں منائی گئی
نئے قائدِ ایوان کے ممکنہ امیدوار
سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہوگا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔
مستقبل کی سیاسی پیش رفت
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔








