کتابوں کے بنڈل گم ہونے پر آپ کو کس طرح کی سزا بھگتنا پڑ سکتی ہے
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 208
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید کو ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں چارج شیٹ کیا گیا:بیرسٹرعمیر نیازی کھل کر بول پڑے
کرتارپورہ ریلوے سٹیشن
امرتسر اور جالندھر کے درمیان کرتارپورہ نامی سٹیشن پر گاڑی چند منٹ کے لیے رکتی ہے۔ یہ شہر پورے بھارت میں معیاری اور خوبصورت فرنیچر سازی کی وجہ سے مشہور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں کیلئے پولنگ کا شیڈول جاری
سرفراز سید کی تشویش
سرفراز سید نے فکر مندی کے عالم میں بتایا کہ پاکستان سے چلتے ہوئے ماہنامہ "تخلیق" کے ایڈیٹر اور منفرد لہجے کے شاعر اظہر جاوید نے کتابوں کا ایک پیکٹ ان کے حوالے کیا تھا اور بتایا تھا کہ لدھیانہ ریلوے سٹیشن پر ڈاکٹر کیول دھیر ان کے منتظر ہوں گے۔ وہاں یہ ادبی امانت آپ سے وصول کر لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی ملک کے مختلف مقامات پر تیز ہواوں کے ساتھ بارش کی پیش گوئی
کتب کا ضیاع
پھر انکشاف کیا کہ کتب کا وہ پیکٹ جو اظہر جاوید نے دیا تھا امرتسر ریلوے سٹیشن پر کہیں رہ گیا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر کیول دھیر کے سامنے بڑی شرمندگی کا سامنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے بارے میں اہم پیشگوئی کر دی
ڈاکٹر کیول دھیر کون ہیں؟
آخر یہ کیول دھیر کون ہیں جن سے آپ ڈر رہے ہیں، ام کلثوم نے سوال کیا۔ باقی دوست بھی ڈاکٹر کیول دھیر کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ چنانچہ ظفر علی راجا نے وضاحت کی کہ ڈاکٹر کیول دھیر ایک بڑی ادبی شخصیت ہیں۔ قیام پاکستان سے آٹھ دس سال قبل بوریوالہ کے قریبی قصبہ گگو میں پیدا ہوئے۔ ان کی 60 سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور وہ عوامی سطح پر پاک، بھارت دوستی کے بڑے داعی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، نجی فیکٹری سے 20 سے زائد ڈاکوؤں نے کروڑوں کا سامان لوٹ لیا، چوکیدار پر شدید تشدد
لدھیانہ ریلوے سٹیشن پر ملاقات
لدھیانہ ریلوے سٹیشن پر گاڑی رکی تو ہم نے دیکھا کہ ڈاکٹر کیول دھیر اپنے ایک لکھاری دوست لَلت بیری کے ساتھ ہمارے منتظر تھے۔ سرفراز سید نے سب ارکان کا تعارف کروایا۔ محترم لَلت بیری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ صاحب حالات حاضرہ پر انگریزی زبان میں مضامین لکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کا مشرقی ایشیا کے سولر پینلز پر بھارتی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کر دیا
کتابوں کا پیکٹ
ڈاکٹر کیول دھیر نے کتابوں کا بنڈل گم ہونے پر سرفراز سید کی معذرت اور خواتین کی خصوصی سفارش خوشدلی سے قبول کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم ایک سزا تو آپ لوگوں کو بھگتنا ہو گی یعنی میرے ساتھ ایک تصویر بنوانی پڑے گی۔ تصویر بنتے ہی انہوں نے 2 پیکٹ ہمارے حوالے کیے اور کہا کہ سزا یافتہ لوگوں کی غذائی تفریح کا ہم خاص خیال رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میٹرک کے نتائج کا اعلان، آن لائن رزلٹ جانئے
نظارہ وداع
محبتوں کے یہ نذرانے لیے ہوئے جب ہم گاڑی کی طرف پلٹے تو سگنل ہو چکا تھا۔ اپنی نشستوں پر بیٹھ کر ہم لوگوں نے کھڑکی سے باہر اپنے مہربانوں کی طرف دیکھا تو وہ پلیٹ فارم سے ہاتھ ہلا ہلا کر ہمیں الوداع کہہ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: عمر قید پانے والا شخص دنیا سے 30 سال آگے نکل گیا، جیل میں رہ کر لاکھوں روپے کیسے کمائے؟ ایک ہنر نے قیدی کی زندگی بدل ڈالی
مشاعرہ کا ذکر
اس موقع پر ہمارے دوست شاعر ظفر علی راجا نے مولانا الطاف حسین حالی کے ایک شعر سے لفظ 'حالی' نکال کر ڈاکٹر کیول دھیر کو داد دی:
بہت دل خوش ہوا کیول سے مل کر
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں
یہ بھی پڑھیں: حکومتی پالیسیوں پر پاکستانیوں کے اعتماد میں واضح اضافہ
بھارت کے زراعتی کامیابیاں
دہلی تک کے اس ریلوے سفر کے دوران ہم آپس میں گفتگو کرتے رہے۔ بھارت میں ریلوے کا عمدہ نظام اور کپاس کی پیداوار میں خود کفالت سے بڑھ کر ایکسپورٹس کے قابل ہو جانا پاکستانی حکمرانوں کے مقابلے میں بھارتی حکمرانوں کی گڈگورننس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ساری عمر ابا جی کو تنخواہ امی جی کے ہاتھ میں دیتے دیکھا اپنی ضرورت کیلئے بھی انہی سے پیسے لیا کرتے، سوچ رکھا تھا شادی کے بعد میں بھی ایسا ہی کروں گا۔
زرعی تحقیق میں ناکامی
بھارت دنیا کے ان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہے جہاں کپاس کے بی ٹی بیجوں پر کامیاب تجربات کئے گئے ہیں۔ اس میدان میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، چین، کولمبیا، ساؤتھ افریقہ اور میکسیکو کے ساتھ بھارت کا نام بھی آتا ہے جبکہ ہماری حکومتیں پاکستان میں زرعی فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے ضمن میں ریسرچ اور اعلیٰ بیج پیدا کرنے کے تجربات کے لیے متعلقہ اداروں کو ضروری سہولیات مہیا کرنے میں ناکام ہیں۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








