رحیم کی گائے ۔۔۔
رحیم کا دودھ اور محنت
رحیم کی گائے دس بارہ کلو دودھ روزانہ دیتی ہے، مگر رحیم چونکہ محنتی آدمی ہے، چنانچہ پندرہ سترہ کلو دودھ بیچ کر وہ ریاضی تک کو فیل کردیتا ہے حالانکہ بہت لوگ تو فیل ہی صرف ریاضی میں ہوتے ہیں۔ دراصل رحیم بےحد صفائی پسند ہے، لہٰذا اس نے ایک الگ نلکا صرف اپنی گائے کے لئے ہی لگوا رکھا ہے جس سے وہ روزانہ اپنی گائے کو بھی دھوتا ہے اور اس کے دودھ کو بھی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کے ایکس پیغام پر علی محمد خان کا جواب، بھارت کے خلاف قوم متحد
بھائی چارہ اور گائے کا رویہ
رحیم دائیں بائیں دیکھ کے پڑوس میں جاتا ہے اور وہاں بسے بھائی کی گائے کا چارہ لا کر اسے کھلاتا ہے کیونکہ وہ بھائی چارے پہ یقین رکھتا ہے۔ لیکن گائے اس حکمت کو ذرا نہیں سمجھتی اور اس کی بالٹی کو مڑمڑ کر دیکھتی رہتی ہے اور کبھی کبھار تو اسے ایک آدھ کراری لات بھی رسید کر دیتی ہے۔ لیکن رحیم نا سمجھ جانور کی اس حرکت کا برا نہیں مانتا کیونکہ وہ یہ بخوبی جانتا ہے کہ جواباً وہ گائے کو لات مار کر اس کا کیا بگاڑ لے گا، البتہ اس کی ٹانگ ہی ٹوٹ جانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہداء کی عزت اور احترام ہر پاکستانی کیلئے ایک مقدس امانت ہے، آرمی چیف
دودھ کی بے بنیاد باتیں
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رحیم دودھ میں پانی بہت ملاتا ہے اور چند کم لوگوں کے خیال میں وہ پانی میں دودھ ملاتا ہے۔ یعنی وہ طعنے باز لوگ خود تو کسی ایک بات پہ متفق نہیں لیکن پیچھے اس کے لگے رہتے ہیں۔ مگر وہ لحاظ کا مارا تو گاہک سے آنکھ بھی نہیں ملاتا، حتیٰ کہ اپنی گائے سے بھی نہیں۔ اسی لیے وہ جب موٹر سائیکل پہ کسی گھر دودھ دینے آتا ہے تو اتنی تیزی سے دودھ کی تھیلی تھما کر غائب ہوتا ہے کہ گاہک کے ہاتھ میں دودھ کی تھیلی ہوتی ہے اور منہ پہ موٹرسائیکل کا دھواں۔
یہ بھی پڑھیں: شاندانہ گلزار کا ایس ایچ او بڈھ بیر کو معطل کرنے کا مطالبہ
رحیم کی سائنسی مزاج اور گائے کی دیکھ بھال
رحیم مزاجاً بہت سائنسی ہے اور اس کی ہر ایجاد سے استفادے پہ یقین رکھتا ہے، تاہم بیمار ہو جانے پہ بھی انجیکشن لگوانے سے گریز کرتا ہے مگر اپنی گائے کو بغیر بیمار ہوئے بھی از خود اور بلاناغہ انجیکشن لگاتا ہے۔ اس قدر دیکھ بھال پہ گائے مسرور ہو جاتی ہے اور اس طبی اپنائیت کے اظہار اور صحت کا اتنا خیال رکھنے پہ خوشی کے مارے اس کا خون موجیں مار مار کر اضافی دودھ بن کر خارج ہونے لگتا ہے۔
باڑے کی زندگی اور گائے کی محبت
اس سے قبل رحیم ایک باڑے میں کام کرتا تھا اور دن رات اپنے مالک کو دودھ میں اضافے کے نت نئے پلانوں سے آگاہ کرتا رہتا تھا۔ ایک بار تو اس کے طائر خیال نے بہت اونچی پرواز کی اور وہ دودھ دوہنے کے طویل اور کوفت پرور کام کو جھٹ پٹ کرنے کے لئے سیکشن پمپ استعمال کرنے کی ٹرائی کر بیٹھا، جس پر وہ بھینس اتنی ناراض ہوئی کہ فٹافٹ اسی پہ بیٹھ گئی، تب اس کا پہلے بازو و پسلیاں ٹوٹیں پھرتدل۔ جس کے بعد اس نے وہ باڑا ہی چھوڑ دیا اور اپنے کام کی ٹھان لی۔ تاہم اس بار وہ خاصا محتاط ہے اور بھینس سے حاصل شدہ سبق کے بعد اس نے گائے رکھنے کو ترجیح دی ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔








