تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری
پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: معمولی جرائم میں قید نوجوان اور بوڑھے قیدی، حکومت کی رعایت کے انتظار میں، صاحب کے خطاب سے مایوسی
اجلاس کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس قومی اسمبلی میں ہوا، جس کی صدارت پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کی۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کے ارکان سمیت پارٹی قیادت نے بھرپور شرکت کی، جبکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے بھی خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی آئی ایم ایف کی حالیہ قسط کے اجرا میں کس نے رکاوٹ ڈالی؟ وزیرخزانہ نے قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتا دیا
سیاسی صورتحال پر گفتگو
اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، 27ویں آئینی ترمیم اور پارلیمانی امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت خوش ہیں، تجارت پر کام ہورہا ہے:ٹرمپ
27ویں آئینی ترمیم کا موقف
پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ "27ویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری پر حملہ اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے، اسے ہر سطح پر مسترد کیا جائے گا۔" ارکان نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں آئین، جمہوریت اور وفاقی اکائیوں کے حقوق کی محافظ ہے، اور کسی بھی غیر آئینی ترمیم کو منظور نہیں ہونے دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ نے جرنلسٹ پروٹیکشن ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا
احتجاج کا اعلان
پارلیمانی پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی ثالثی کی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت کا انکار انکی جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے: وزیر داخلہ
اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی
اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں فوری طور پر اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کی جائے، تاکہ ایوان میں حقیقی جمہوری توازن بحال ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، جنگ بندی کے بعد وسیم اکرم کا جنگ بارے پہلا بیان، تنقید کا نشانہ بن گئے
دوسری قراردادیں
مزید برآں، پارلیمانی پارٹی نے بانی چیئرمین عمران خان کے حکم کے مطابق احمد چٹھہ (صدر وسطی پنجاب) اور بلال اعجاز (جنرل سیکرٹری) کی بحالی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔
پارلیمانی پارٹی نے چیئرمین عمران خان سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی ملاقات کے لیے قرارداد منظور کرتے ہوئے وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ملاقات کا فوری انتظام کریں۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کی تعیناتی کے معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے۔
جمہوریت پسند قوتوں کا اتحاد
پارٹی رہنماؤں نے اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ "ملک کی تمام جمہوریت پسند قوتوں کو غیر آئینی ترمیم کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔" 1973ء کا آئین پاکستان کا متفقہ معاہدہ ہے، اس پر کسی کو ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ موجودہ پارلیمان فارم 47 کی پیداوار ہے اور کسی آئینی ترمیم کا اخلاقی جواز نہیں رکھتی۔








