دہشت گردی کی روک تھام: پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا
مذاکرات کا تیسرا دور
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مذاکرات کا تیسرا دور آج استنبول میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی قسمت چمک رہی ہے، باقی صوبے رل رہے ہیں، ایمل ولی
اجلاس کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی یقینی بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کے اجتماع ’’بدل دو نظام‘‘ کا آغاز ہو گیا، بڑی تعداد میں مرد و خواتین کی شرکت، قوم کو مایوس نہیں چھوڑ سکتے: حافظ نعیم الرحمان کا افتتاحی خطاب
پاکستان کا مؤقف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا وفد مذاکرات کے لئے جا چکا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی نہ ہو۔ مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہوتا ہے تبھی بات کی جاتی ہے، اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر وقت کا ضیاع ہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حوثیوں کا حملہ، امریکی طیارہ بردار جہاز سے ایف 18 طیارہ سمندر میں گرنے کی وجہ سامنے آگئی
افغان طالبان کی ذمہ داریاں
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا ایک ہی مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے بند کیے جائیں، امید ہے خطے میں قیام امن کے لیے افغان طالبان دانش مندی سے کام لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ایئرپورٹ پر آپریشن دوبارہ بند کردیا گیا
استنبول مذاکرات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات کے دوسرے دور میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ہم عوام کی رائے کو سمجھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہے: ملک احمد خان
طالبان وفد کی تشکیل
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے ایک ذریعے نے بتایا کہ وفد میں طالبان حکومت کے انٹیلی جنس چیف عبدالحق واثق، نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب، دوحہ میں طالبان حکومت کے سفیر سہیل شاہین کے علاوہ انس حقانی، عبدالقہار بلخی اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل
پچھلے مذاکرات کی ناکامی
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب 11 اکتوبر کی رات افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد پر حملے کیے گئے۔ بعد ازاں 19 اکتوبر کو دوحہ میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں رشتہ کے تنازع پر فائرنگ، مقامی صحافی ظفر سعید ستی جاں بحق
درمیانی مذاکرات کا عدم کامیابی
اس سے قبل پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوا، طویل اور اعصاب شکن مذاکرات کا یہ دور افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے ایک نکاتی پاکستانی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔
مذاکرات کے دوران کی مشکلات
ان مذاکرات کے دوران افغان وفد بار بار کابل اور قندہار سے ہدایات لیتا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتا رہا۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوا تو استنبول ائیرپورٹ سے ترکیے کی درخواست پر مذاکرت کو ایک آخری موقع دینے کے لیے پھر واپس ہوا۔








