قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں 4سینیٹرز کے سائبر فراڈیوں کے ہاتھوں لٹنے کا انکشاف
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایک کے بجائے چار چار سینیٹرز کے فراڈیوں کے ہاتھوں لٹنے کا انکشاف ہوا۔ سینیٹرز اپنے ساتھ ہونے والے فراڈز پر پھٹ پڑے۔ سینیٹر بلال خان مندوخیل، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر فلک ناز چترالی کے ساتھ فراڈ ہونے کا انکشاف ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم بند نہ کیا تو وہاں گھس کر ماریں گے: وزیراعظم آزادکشمیر
این سی سی آئی اے کے معاملات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں این سی سی آئی اے کے کرپشن کے معاملات بھی پہنچ گئے۔ این سی سی کے افسران کے معاملات پر ایجنڈا ان کیمرا کیا گیا، جس میں پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا آن لائن فروخت کرنے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا جاوید کے سابق شوہر عمیر جیسوال نے دوسری شادی کر لی
اجلاس کی تفصیلات
اجلاس کی سربراہی چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم رحمانی نے کی۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ مجھے بھی فراڈیوں کی کال آئی، جہاں ہیکرز نے مختلف اراکین پارلیمنٹ کو آن لائن فراڈ کے ذریعے لاکھوں روپے کا چونا لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: ایمازون کا اپنے 30 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
ہیکرز کے طریقے کار
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے مطابق ہیکرز کا یہ گروہ صرف پانچ یا ساڑھے پانچ لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔ سینیٹر فلک ناز چترالی، قادر مندوخیل اور سیف اللہ ابڑو کو ہیکرز نے ٹیلیفون کالز کے ذریعے دھوکہ دے کر لاکھوں روپے چوری کر لئے۔
یہ بھی پڑھیں: کومل عزیز کس خوف کی وجہ سے شادی نہیں کررہیں؟ اداکارہ کے انکشاف نے مداحوں کو چونکا دیا
سینیٹرز کے ساتھ ہونے والے فراڈ
سینیٹر دلاور خان سے ساڑھے 8 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے جبکہ سینیٹر فلک ناز چترالی سے دو قسطوں میں ہیکرز نے پانچ لاکھ روپے کا فراڈ کر لیا۔ خاتون سینیٹر کو ایک مخصوص فرد نے کال کرکے پیسے بٹورے۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف نے علی امین کی ‘گمشدگی’ کو حکمت عملی قرار دیا
این سی سی آئی اے کی کارکردگی
ممبر سینیٹ داخلہ کمیٹی نے بتایا کہ این سی سی آئی اے میں شکایات کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ڈی جی این سی سی آئی اے سید خرم علی نے سائبر کرائم افسروں پر رشوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سیاسی پارٹی کے رہنما سیلاب کی تصاویر بنا بنا کر غیر ملکی سفرا کو بھجوا رہے ہیں، رضوان رضی کا دعویٰ
ڈیٹا لیک کا معاملہ
شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کا معاملہ بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں پہنچ گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے اس بارے میں وضاحت طلب کی۔ ڈی جی این سی سی آئی اے نے بتایا کہ اس معاملے میں متعدد مقدمات درج ہوئے ہیں اور 851 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر او آئی سی کا بیان
تفتیشی کمیٹی کی عدم موجودگی
سینیٹر پلوشہ خان نے پوچھا کہ وزیر داخلہ نے تفتیشی کمیٹی بنائی تھی، اس کا کیا بنا؟ دونوں حکام نے جواب دیا کہ اس کی کوئی اطلاع نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عبیرہ ضیاء کا اکادمی ادبیات پاکستان کا دورہ، چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف سے ملاقات
قاتلوں کی عدم گرفتاری
سینیٹر محمد اسلم ابڑو کے بھائی اور بھتیجے کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر چیئرمین کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان کا کمیٹی میں نہ آنا انتہائی نامناسب ہے۔
فوری سیکیورٹی کی ضرورت
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر اسلم ابڑو اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو فوری طور پر سیکیورٹی فراہم کی جائے، جس کا مطلب ہے آج ہی!








