قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں 4سینیٹرز کے سائبر فراڈیوں کے ہاتھوں لٹنے کا انکشاف
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایک کے بجائے چار چار سینیٹرز کے فراڈیوں کے ہاتھوں لٹنے کا انکشاف ہوا۔ سینیٹرز اپنے ساتھ ہونے والے فراڈز پر پھٹ پڑے۔ سینیٹر بلال خان مندوخیل، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر فلک ناز چترالی کے ساتھ فراڈ ہونے کا انکشاف ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایران میں 22 افراد گرفتار
این سی سی آئی اے کے معاملات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں این سی سی آئی اے کے کرپشن کے معاملات بھی پہنچ گئے۔ این سی سی کے افسران کے معاملات پر ایجنڈا ان کیمرا کیا گیا، جس میں پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا آن لائن فروخت کرنے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب کی پنڈ دادنخان میں کھلی کچہر ی، حا ضر نہ ہو نیوالے محکموں کے مقامی سر برا ہان کیخلاف کا رروائی کا فیصلہ
اجلاس کی تفصیلات
اجلاس کی سربراہی چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم رحمانی نے کی۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ مجھے بھی فراڈیوں کی کال آئی، جہاں ہیکرز نے مختلف اراکین پارلیمنٹ کو آن لائن فراڈ کے ذریعے لاکھوں روپے کا چونا لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: شلوار قمیض پہننے کی وجہ سے شہری کو ریسٹورنٹ سے نکال دیا گیا، سوشل میڈیا پر ہنگامہ، لیکن دراصل کیا ہوا؟ تصویر کے دونوں رخ دیکھیے۔
ہیکرز کے طریقے کار
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے مطابق ہیکرز کا یہ گروہ صرف پانچ یا ساڑھے پانچ لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔ سینیٹر فلک ناز چترالی، قادر مندوخیل اور سیف اللہ ابڑو کو ہیکرز نے ٹیلیفون کالز کے ذریعے دھوکہ دے کر لاکھوں روپے چوری کر لئے۔
یہ بھی پڑھیں: کچلاک: استاد کا طالب علم کو تھپڑ مارنا جان لیوا بن گیا، پرنسپل خنجر کے وار سے قتل
سینیٹرز کے ساتھ ہونے والے فراڈ
سینیٹر دلاور خان سے ساڑھے 8 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے جبکہ سینیٹر فلک ناز چترالی سے دو قسطوں میں ہیکرز نے پانچ لاکھ روپے کا فراڈ کر لیا۔ خاتون سینیٹر کو ایک مخصوص فرد نے کال کرکے پیسے بٹورے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی لڑکی کا انوکھا مشغلہ، اپنے شکار کئے گئے مچھروں کا بائیو ڈیٹا جمع کرنے لگی
این سی سی آئی اے کی کارکردگی
ممبر سینیٹ داخلہ کمیٹی نے بتایا کہ این سی سی آئی اے میں شکایات کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ڈی جی این سی سی آئی اے سید خرم علی نے سائبر کرائم افسروں پر رشوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی چوری روکنے سے ریلوے کو 8 ماہ کے دوران کتنی بچت ہوئی؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں
ڈیٹا لیک کا معاملہ
شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کا معاملہ بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں پہنچ گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے اس بارے میں وضاحت طلب کی۔ ڈی جی این سی سی آئی اے نے بتایا کہ اس معاملے میں متعدد مقدمات درج ہوئے ہیں اور 851 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران، اسرائیل کشیدگی: چین اور جنوبی کوریا نے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کردیں
تفتیشی کمیٹی کی عدم موجودگی
سینیٹر پلوشہ خان نے پوچھا کہ وزیر داخلہ نے تفتیشی کمیٹی بنائی تھی، اس کا کیا بنا؟ دونوں حکام نے جواب دیا کہ اس کی کوئی اطلاع نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں جعلی ایس ایچ او اصلی پولیس کے ہتھے چڑھ گیا
قاتلوں کی عدم گرفتاری
سینیٹر محمد اسلم ابڑو کے بھائی اور بھتیجے کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر چیئرمین کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان کا کمیٹی میں نہ آنا انتہائی نامناسب ہے۔
فوری سیکیورٹی کی ضرورت
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر اسلم ابڑو اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو فوری طور پر سیکیورٹی فراہم کی جائے، جس کا مطلب ہے آج ہی!








