معرکہ حق کے بعد کشمیر کاز دوبارہ زندہ ہوگیا، کشمیری کبھی بھی اپنے حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے، انجینئرامیر مقام
وفاقی وزیر کا بیان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ سانحہ جموں میں تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام کر کے بھی بھارت کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکا۔ معرکہ حق کے بعد کشمیر کاز دوبارہ زندہ ہوگیا ہے، کشمیری کبھی بھی اپنے حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ است حسینؑ، بادشاہ است حسینؑ
حریت کانفرنس کی کوششیں
حریت کانفرنس کے زیر اہتمام شہدائے جموں کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ حریت کانفرنس نے تمام مشکلات کے باوجود کشمیر کاز کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ عالمی فورمز پر کشمیر کے حوالے سے حقائق دنیا کے سامنے رکھے ہیں، اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں آج بھی جاری ہیں۔ 6 نومبر کو کشمیر میں اڑھائی لاکھ لوگوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا، یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 27 اکتوبر کو کشمیر میں بھارتی افواج زبردستی داخل ہوئیں اور 6 نومبر تک یہ بربریت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: جب کوئی ’لوو بامبنگ‘ کرے تو سمجھ جائیں یہ محبت نہیں ہے: سائرہ یوسف
کشمیریوں کی جدو جہد
انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں مظالم کی انتہا کے باوجود ان کے حوصلے کی داد دیتے ہیں۔ 8 دہائیوں سے کشمیریوں کی جدو جہد جاری ہے اور ان کا جذبہ سرد نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: امیر مردوں کو ٹوائلٹ کی طرح استعمال کرنے والی لڑکی، ارب پتی افراد، ہالی ووڈ ایکٹرز، ایک افریقی ملک کا صدر گاہکوں میں شامل
انسانی حقوق اور حق خودارادیت
امیر مقام نے کہا کہ کشمیر میں مظالم کو ہر جگہ اور ہر فورم پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے نوجوانوں کو اس سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام تر قربانیوں کے باوجود ان کی جدوجہد جاری ہے، جیلوں میں بند کشمیریوں اور ان کے لیڈروں نے استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے تک یہ حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ ہم سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق مانگتے ہیں۔ یہ حق سلب کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی بات کرنے والوں کو کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف ٹی او کے تحت ’’انصاف کی بروقت فراہمی میں میڈیا کا کردار‘‘ کے موضوع پر سیمینار، سینئر صحافیوں و تجزیہ کاروں کی شرکت
امن کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں، اگر بھارت باز نہیں آتا تو اس نے معرکہ حق میں دیکھ لیا کہ اس کے پاس ہتھیار اور تعداد بے شک زیادہ ہو لیکن ان کے پاس جذبہ ایمانی نہیں ہے۔ ہم نے مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔ ہم نے پہلے بھی کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیا اور اس خطے کو آزادی دلائی، اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔ معرکہ حق کے دوران میں لائن آف کنٹرول پر تھا۔ وہاں پر عوام کا جذبہ دیدنی تھا۔ بھارت کے حملے کی اطلاعات کے باوجود ہزاروں لوگ وہاں باہر نکل آئے، ہر ایک جذبہ شہادت سے سرشار تھا۔ مسلح افواج کے دستے بارڈر پر ڈٹے ہوئے تھے، اس معرکہ حق نے کشمیر کاز کو دنیا میں کور ایشو بنادیا۔ اس کے لئے افواج پاکستان، سپہ سالار فیلڈ مارشل اور وزیر اعظم کی سربراہی میں حکومت نے دلیرانہ فیصلے کئے۔
کشمیر کا مسئلہ اور خطے کا امن
انہوں نے کہا کہ اگر اس خطے میں امن چاہیے تو مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ باہر سے لاکر 42 لاکھ غیر کشمیریوں کو آباد کرنا کشمیر میں ڈیموگرافی کی تبدیلی کی سازش ہے۔ کشمیر کے تنازعہ کے حل تک خطے میں امن ممکن نہیں، ہم ان کی جدوجہد کی حمایت کرکے ان پر احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ ہمارا فرض ہے اور اس میں ہم جہاں تک ممکن ہوا، جائیں گے۔








