مہنگائی کے طوفان میں بجلی کی قیمتیں: گوہر اعجاز کی جرأت مندانہ باتیں
اسلام آباد میں گفتگو
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ آئی پی پیز 2000 فیصد ریٹرن لے چکے ہیں اور اب سو فیصد ریٹرن حاصل کر رہے ہیں۔ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھنا بند ہوگئی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ معاہدوں کا ہے کہ بجلی بناؤ یا نہ بناؤ، پیسے دیں گے۔ آئی پی پیز نے بجلی بنانے کے 5000 کروڑ وصول کیے، نہ بنانے کے 26000 کروڑ روپے وصول ہو رہے ہیں۔ بجلی پیداوار 47000 میگاواٹ تک پہنچ گئی مگر کھپت میں اضافہ نہیں ہوا، اس وجہ سے کیپسٹی چارجز بھی بڑھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے شہری کا بیٹا برما میں غیر قانونی حراست اور تشدد کا شکار ، ایف آئی اے سے فوری مدد کی اپیل
مہنگائی اور بجلی کی قیمت
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کی "گریٹ ڈیبیٹ" میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کے تنگ ہونے کی ایک وجہ بجلی کی قیمت ہے۔ مہنگائی کم نہیں ہوئی، بلکہ بڑھنا بند ہوگئی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ معاہدوں کا ہے کہ بجلی بناؤ یا نہ بناؤ، پیسے دیں گے۔ اگر آپ کا بجلی استعمال کم ہوجائے گا تو کیپسٹی چارجز اور بڑھ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی سالگرہ ، کتنے برس کی ہو گئیں ؟
ٹاسک فورس کی محنت
سابق نگراں وزیر نے کہا کہ ٹاسک فورس نے واقعی محنت کی ہے۔ پہلے پانچ پلانٹ جو بجلی بنا ہی نہیں رہے تھے، دس ہزار کروڑ روپے ہیں جو بجلی ان پانچ پلانٹوں سے لے رہے ہیں۔ ایک ایک گروپ چھبیس چھبیس ہزار کروڑ لے رہا ہے۔ اس میں ایک ایسا گروپ موجود ہے جس کو اگر کیپسٹی پر دیں تو پانچ ہزار کروڑ بنے گا لیکن بجلی بند کر کے چھبیس ہزار کروڑ لے رہے ہیں، یعنی اکیس ہزار کروڑ ایکسٹرا لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بٹنوں والا 4جی موبائل فون متعارف،قیمت اتنی کم کہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائینگے
سرمایہ کار کا اعتماد
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے حکومت کو تبدیل نہیں کرنے چاہئیں ورنہ سرمایہ کار کا اعتماد ختم ہوجائے گا۔ لیکن یہ بتائیے کہ کنٹریکٹ دو لوگوں کے درمیان ہوتا ہے، جس میں ایک حکومت ہے اور دوسرا ایک سو سات پاور پلانٹس۔ کیا ایک سو سات پاور پلانٹس نے جو معاہدہ کیا، اس کے تحت ساورن گارنٹی پوری کی؟
پاور پلانٹس کی قیمت اور معیارات
پاور پلانٹ لگے، کوئلے کے دنیا سے دگنی قیمت میں آپ نے اس کے بعد جعلی کیٹلاگ چھپوا دئیے۔ فرنس آئل کے پلانٹس کے بارے میں کہا گیا کہ ہمارا فیول کا استعمال زیادہ ہے، جعلی کیٹلاگ چھپوا کر حکومت سے ہزاروں کروڑ فیول کے استعمال کی مد میں لئے گئے۔ ونڈ پاور لگانے آئے، دگنی قیمت میں لگایا۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ان میں سے کچھ سچے اور اچھے بھی ہوں گے۔ ستائیس ونڈ پاور لگے ہیں، جن میں سے پندرہ لگے ہیں چودہ سینٹ میں، باقی لگے ہیں چار سینٹ۔ اب یہ کہا جائے کہ حکومت کا معاہدہ ہوا ہے، ہم نے چودہ سینٹ میں لینی ہے، ان کا فرض تھا کہ یہ ایمانداری سے کام کریں۔