یہ سب کر کے دلی خوشی ہوتی ہے، رنگ ڈھنگ کے وزیر آپ ہی ہیں، تعاقب میں تھا کب رفتار بڑھائیں چالان کروں، صاحب مسکرائے ساتھ چائے پلائی۔

مصنف کی معلومات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 342

یہ بھی پڑھیں: ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہری کردی

پولیس اسکواڈ کا سفر

ایک بار شناختی کارڈ کی تجدید کے لئے کینٹ نادرا دفتر آئے۔ پروٹوکول میں صاحب کے نمبر کی رسید پہلے نکال کی گئی تھی جبکہ باقی پراسس کے لئے صاحب کو عام آدمی کی طرح انتظار ہی کرنا پڑا تھا۔ صاحب بھی کچھ انتظار کی زحمت سے گزرے لیکن اس انتظام سے خوش ہوئے اور کہا؛ "یہ اچھا ہے سبھی کے لئے ایک جیسا ہی سسٹم ہے۔" بعد میں نادرا نے executive office بھی شروع کئے جہاں کچھ اضافی رقم ادا کرکے انتظار کی زحمت سے بچا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق عبداللہ کا بیان: جے شنکر کے پاکستان دورے پر تازہ ترین خبر

پولیس اسکواڈ کے ساتھ تجربات

صاحب پولیس اسکواڈ کے بھی اتنے دلدادہ نہ تھے۔ ہم اکثر پولیس اسکواڈ کے بغیر ہی سفر کرتے۔ میں نے کئی بار دیکھا کہ پولیس اسکواڈ وقت پر نہیں پہنچا اور سفر کرنے والا وزیر سڑک کنارے اسکواڈ کا انتظار کرتا رہا یا منسٹر کی گاڑی چالیس کلو میٹر کی رفتار سے چلتی پولیس کی چھکڑا گاڑی کے پیچھے رینگ رہی ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: آئینی بنچ

احترام اور شرافت کا اثر

صاحب کی شرافت اور ہر شخص کو احترام دینے کا نتیجہ یہ تھا کہ اکثر اضلاع کے ڈی پی اوز صاحب کے لئے "الیٹ پولیس اسکوارڈ کی دو دو گاڑیاں" بھجواتے تھے۔ صاحب منع کرتے تو سبھی کا یہی جواب ہوتا؛ "سر! آپ کے لئے یہ سب کر کے دلی خوشی ہوتی ہے کہ وزراء میں سب سے رنگ ڈھنگ کے وزیر آپ ہی ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: بھارت سے شہداء کا بدلہ لیا اور آئندہ بھی لیتے رہیں گے: رانا تنویر حسین

موٹر وے پولیس کا تعاقب

ملتان جاتے ہوئے موٹر وے پولیس کا ایس پی بڑے فاصلے تک ہماری گاڑی کا پیچھا کرتے رہے۔ اوکاڑہ سے ساہی وال تک چلا آیا تھا۔ ہم سرکٹ ہاؤس ساہی وال چائے کے لئے رکے تو وہ بھی وہاں پہنچ گیا۔ اپنا تعارف کرایا اور بولا؛ "سر! میں اوکاڑہ سے آپ کے تعاقب میں تھا کہ کب رفتار بڑھائیں اور میں چالان کروں۔ لیکن آپ کے ڈرائیور کہیں بھی اور سپیڈ نہیں ہوا۔" صاحب مسکرائے اور انہیں اپنے ساتھ چائے پلائی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی مذمت کی

سفارش سے انکار

میں نے پانچ سالوں اور بعد میں بھی صاحب سے بہت کچھ سیکھا۔ مہمان نوازی، دھیما پن، قانون و وقت کی پابندی، رحم دلی، مروت اور اخلاقیات کے اعلیٰ درس۔ ایک بار میرا بیٹا احمد اپنے کزنز کے ساتھ کار میں نکلا تھا۔ فردوس مارکیٹ کے اشارے کو جمپ کیا تو ٹریفک وارڈن نے انہیں روک کر چالان کیا اور کار بند کرنے لگا۔ احمد نے مجھے فون کرکے صورت حال سے آگاہ کیا اور وارڈن سے بات کرنے کو کہا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کو بھی معلوم نہیں کہ انہوں نے آئینی ترمیم میں کیا مسودہ فائنل کیا، عمر ایوب

ٹریفک قوانین کی پابندی

وارڈن نے مجھے بتایا؛ "سر! انہوں نے ٹریفک سگنل جمپ کیا ہے۔ میں نے چالان کر دیا ہے۔ آپ کہتے ہیں تو۔۔۔۔" میں نے اس کی بات کاٹتے کہا؛ "بیٹا! اچھا کیا تم نے۔ ان کی گاڑی بند نہ کرنا۔ باقی سب ٹھیک ہے۔" گھر آئے تو احمد مجھ سے ناراض ہوا۔ میں نے مسکراتے کہا؛ "چلو سب مل کر پیسے اکٹھے کرو۔ چالان کے جمع کراؤ۔ آئندہ ٹریفک رولز کی خلاف ورزی مت کرنا۔ میں تم میں سے کسی کا فون بھی نہیں سنوں گا۔" میری دو ٹوک بات ان بچوں کا پیغام تھا کہ ہمیں ٹریفک قانون کی پابندی کرنی ہے۔ عقل اور فہم یہی تھا۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...