آئینی ترمیم کا معاملہ: تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمٰن کو کیا اختیارات دیے؟ صالح ظافر کا اہم انکشاف
تحریک انصاف کی مولانا فضل الرحمٰن کو آزا دی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمٰن کا احتجاج ملتوی کرنے کا مشورہ رد کرکے انہیں حکومتی اتحاد سے سیاسی معاملہ آرائی میں "آزاد" کر دیا ہے۔ دوسری جانب نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار کی سرکردگی میں مولانا سے وفد کی ملاقات "مفید" رہی، جس میں فلسطین کانفرنس کی حکومتی دعوت قبول کی گئی اور سیاسی امور پر بھی سیر حاصل بات چیت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کیلئے ٹائم لائن مسئلہ نہیں، بلاول بھٹو
سینئر صحافی کا انکشاف
سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد صالح ظافر نے اپنی رپورٹ میں اہم انکشاف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مولانا کو آئین کی دفعہ 163۔اے کے فیصلے سے پیدا شدہ صورتحال پر اعتماد میں لیا گیا۔ حکومت ہر حال میں آئینی ترامیم پر انہیں ہمرکاب رکھے گی۔ پارلیمنٹ کے دونوں اجلاس کے بارے میں فیصلہ کل ہوگا، اجلاس طلب کیے جانے سے قبل سپیکر سردار ایاز صادق سے لازماً مشاورت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: شہریار کا قرآن پاک کا حافظ ہونا مجھے سب سے زیادہ بھایا، وینا ملک کا انکشاف
تحریک انصاف کا حکومتی معاملات میں کردار
تحریک انصاف نے رواں مہینے میں احتجاج کو ملتوی کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کے فارمولے کو غیر مؤثر بنا کر انہیں حکومتی اتحاد کے ساتھ معاملہ آرائی کرنے کے لیے آزاد کردیا ہے۔ اس کے بعد نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی سرکردگی میں وسیع الاختیار حکمران جماعتوں کا وفد ان سے ملا اور "مفید" تبادلہ خیال ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی خود کو دی گئی وارننگ: انصار عباسی کے سوالات تحریک انصاف کے احتجاج پر
ملاقات کے مقاصد
حد درجہ قابل اعتماد سیاسی ذرائع نے ملاقات کے بعد جنگ/ دی نیوز کو بتایا کہ ملاقات کا بنیادی مقصد آج فلسطین پر ہونے والی گول میز کانفرنس میں مولانا کو شرکت کی دعوت دینا تھا۔ تاہم اس میں دوسرے سیاسی موضوعات پر بات چیت کی ممانعت نہیں تھی، اس طرح ان کے درمیان دیگر موضوعات پر بھی سیر حاصل تبادلہ خیال ہوا ہے۔
حکومت کی وزیراعظم کے ساتھ اعتماد سازی
ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا کو آئین کی دفعہ 163۔اے کے بارے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے پیدا شدہ صورتحال پر حکومتی اتحاد کی جانب سے اعتماد میں لیا گیا ہے۔ انہیں یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ عددی قوت کے علی الرغم مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کو ترمیم کے سلسلے میں اپنا ہمسفر رکھا جائے گا۔