عمرہ ویزے کی آڑ میں پہلے سعودی عرب اور پھر غیرقانونی طور پر سمندر کے راستے اٹلی جانے کی کوشش ناکام، 5 مسافر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار
ایئرپورٹ پر کارروائی: عمرہ ویزے کے بہانے غیر قانونی سفر
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایف آئی اے امیگریشن نے ایئرپورٹ پر کارروائی میں عمرہ ویزے کی آڑ میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 5 مسافروں کو آف لوڈ کردیا۔
مسافروں میں راحید اللہ، عبدالحمید، عبدالشکور، اسماعیل اور احمد اللہ شامل ہیں۔ ان کا تعلق بنوں، پشاور، خیبر اور مہمند کے مختلف علاقوں سے ہے۔ یہ مسافر فلائٹ نمبر PA170 کے ذریعے عمرہ ویزے پر سعودی عرب جا رہے تھے۔
امیگریشن کلیرنس کے دوران ان مسافروں کو مشکوک پایا گیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق، یہ مسافر پشاور کے مختلف ایجنٹوں سے رابطے میں تھے۔ ان کا منصوبہ سعودی عرب سے مصر، لیبیا اور بعد ازاں غیر قانونی سمندر کے راستے اٹلی جانے کا تھا، جس کے لیے انہوں نے ایجنٹوں سے فی کس 45 لاکھ روپے میں معاملات طے کر رکھے تھے۔ مسافروں نے ایجنٹوں کو 15 لاکھ روپے فی کس لیبیا پہنچنے پر ادا کرنے تھے۔ انہیں مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
بیلاروس جانے کی کوشش: وزٹ ویزے کے تحت غیر قانونی سفر
ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر ایک اور کارروائی میں وزٹ ویزے کی آڑ میں غیر قانونی راستے سے بیلاروس جانے کی کوشش کرنے والے 2 مسافروں کو آف لوڈ کیا۔ ان مسافروں میں محمد آکاش اور اسد رحمان شامل ہیں جن کا تعلق کوٹلی آزاد کشمیر سے ہے۔ یہ مسافر فلائٹ نمبر FZ330 کے ذریعے وزٹ ویزے پر آزربائیجان جا رہے تھے۔
امیگریشن کلیرنس کے دوران ان مسافروں کو بھی مشکوک پایا گیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق، یہ مسافر راولپنڈی کے ایک رہائشی ایجنٹ سے رابطے میں تھے۔ اسد رحمان کا پاسپورٹ ٹمپرڈ شدہ تھا، اور پاسپورٹ سے ویزہ صفحات غائب تھے۔ مسافروں کے سامان سے جعلی پروٹیکٹرز اسٹمپس سمیت جعلی ویزے اور پولیس کیریکٹر سرٹیفیکیٹ بھی برآمد ہوئے۔ ان کے موبائل فونز سے آذربائیجان کے جعلی ورک ویزے، پولیس سرٹیفیکیٹ، پروٹیکٹر اور بینک ٹرانزیکشنز کی تصاویر بھی ملی۔
یہ مسافر آذربائیجان سے بعد ازاں غیر قانونی طور پر بیلاروس جانے کا ارادہ رکھتے تھے اور انہوں نے بیلاروس جانے کے لیے ایجنٹ سے فی کس 16 لاکھ روپے میں معاملات طے کیے تھے۔ انہوں نے ایجنٹ کو 14 لاکھ روپے فی کس بطور کیش اور بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے ادا کیے تھے۔ ان کو بھی مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا۔








