آئین 1973 کے جن ستونوں پر ریاست کھڑی تھی، وہ مؤثر طور پر منہدم کر دیے گئے ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
پاکستان کی سیاست میں نئی تبدیلیاں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے موجودہ حالات کسی آئینی مارشل لا سے کم نہیں، افسوس کی بات ہے کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی، خصوصاً پیپلز پارٹی، نے سرِ تسلیم خم کر کے 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ کیبل میں فالٹ تاحال مکمل طور پر دور نہیں کیا جاسکا: سیکرٹری آئی ٹی کا اعتراف
آئین کے ستونوں کی منہدمی
اپنے ایکس بیان میں انہوں نے کہا کہ 1973 کے آئین کے جن ستونوں پر ریاست کھڑی تھی، وہ مؤثر طور پر منہدم کر دیے گئے ہیں۔ ریاست کا ایک نیا چوتھا ستون — چیف آف ڈیفنس اسٹاف (CDS) کا دفتر — انتظامیہ سے الگ تراشا گیا ہے، اور عدالتی ڈھانچہ راکھ کا ڈھیر بن کر رہ گیا ہے۔ ابتداء ہی سے آئین عوام اور ریاست کے درمیان ایک سماجی معاہدہ ہے، جو کسی ایک شخص کے لیے مخصوص نہیں ہو سکتا۔ مجوزہ آرٹیکل 243 میں مگر شخصی تخصیص صاف جھلکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دن میں 583 مردوں کے ساتھ سونے والی 27 سالہ اونلی فینز ماڈل کو ہسپتال منتقل کرنا پڑگیا مگر کیوں؟ شرمناک تفصیلات
برطرفی کے اختیارات میں تبدیلی
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا شق 243(8) وفاقی حکومت کے برطرفی کے اختیارات ختم کر کے انہیں صدر کے مواخذے کے عمل کے برابر کر دیتی ہے۔ 243(9) استثنیٰ فراہم کرتی ہے، اور حیران کن طور پر 243(10) فیلڈ مارشل کے عہدے کو دائمی حیثیت دے دیتی ہے (یعنی مدتِ ملازمت مکمل ہونے پر وفاقی حکومت ’’فیلڈ مارشل کی ذمہ داریوں اور فرائض‘‘ کا تعین کرے گی)۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے، علی امین گنڈا پور
حکومت اور فوج کا تعلق
انہوں نے کہا وہ حکومت جس کا اپنی فوج پر کوئی کنٹرول نہ ہو، دراصل حکومت کہلانے کی اہل نہیں۔ اس طرح ترتیب الٹ جاتی ہے اور یہ تاثر درست ثابت ہوتا ہے کہ ’’دنیا میں ممالک کی افواج ہوتی ہیں، مگر پاکستان میں فوج کا ایک ملک ہے۔‘‘
ٹوئٹر پر بیان
This is nothing short of a constitutional martial law! It’s sad to see N & PPP capitulate (more so in case of PPP) & sign up to this.
The pillars on which the 1973 constitution rested have been effectively demolished. A 4th pillar of the state, the office of the CDS has been…
— Mustafa Nawaz Khokhar (@mustafa_nawazk) November 8, 2025








