سوال یہ نہیں کہ کون حکومت کرے یا اختیار کس کے پاس ہو، بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کو کتنا اختیار دیا جانا چاہیے؟ فواد چودھری
سیاسی نظریہ اور اختیارات کا توازن
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ ممتاز فلسفی کارل پوپر نے اپنی کتاب ’’ان سرچ آف بیٹرورلڈ‘‘ میں لکھا ہے کہ سوال یہ نہیں کہ ’’کون حکومت کرے‘‘ یا ’’اختیار کس کے پاس ہو‘‘ بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ ’’حکومت کو کتنا اختیار دیا جانا چاہیے؟‘‘
حکومت کے اختیار کی حد
یا شاید زیادہ درست طور پر یہ پوچھنا چاہیے کہ ’’ہم اپنے سیاسی اداروں کو اس طرح کیسے تشکیل دیں کہ نااہل اور بددیانت حکمران بھی زیادہ نقصان نہ پہنچا سکیں؟‘‘
اختیارات کے توازن کی اہمیت
اپنے ایکس بیان میں انہوں نے مزید لکھا کہ دوسرے الفاظ میں، سیاسی نظریے کا بنیادی مسئلہ دراصل اختیارات کے توازن کا مسئلہ ہے، یعنی ایسے اداروں کا قیام جن کے ذریعے سیاسی طاقت، اس کی من مانی اور اس کے غلط استعمال کو قابو میں رکھا جا سکے اور اس کے اثرات کو محدود کیا جا سکے۔
“The question is not 'Who should rule' or 'Who is to have the power?' but 'How much power should be granted to the government?' or perhaps more precisely 'How can we develop our political institutions in such a manner that even incompetent and dishonest rulers cannot do too much…
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 8, 2025








