پڑھے لکھے مگر کچھ ”میں“ والے انسان تھے، ایک بار انہیں ملنے گیا تو طویل انتظار کرایا، میں ملے بغیر یہ کہہ کر واپس آ گیا ”آپ سے ایسی توقع نہ تھی“

مصنف: شہزاد احمد حمید

طالب علموں کی فیس معافی

بہت سے طالب علم جو پنجاب کالج کی مختلف برانچوں میں زیر تعلیم تھے میری سفارش پر ان کی فیس معاف کیں۔ میاں عامر میری سفارش پر مسکراتے اور اتنا ضرور پوچھتے؛ "بچے مستحق ہیں نا؟" میرے جواب ہاں میں سن کر یک جنبش قلم فیس معافی کی چٹ بنام ڈاکٹر سہیل جاری کرتے جو ان اداروں کے سربراہ تھے۔ ڈاکٹر سہیل بھی سلجھے ہوئے، پڑھے لکھے مگر کچھ "میں" والے انسان تھے۔

ڈاکٹر سہیل سے ملاقات

ایک بار انہیں ملنے گیا تو طویل انتظار کرایا۔ میں ملے بغیر انہیں یہ کہہ کر واپس آ گیا؛ "ڈاکٹر صاحب میں بھی آپ کی طرح مصروف انسان ہوں۔ آپ سے ایسی توقع نہ تھی۔" اگلے روز میاں عامر کی "یونیورسٹی آف پنجاب" کا بل اسمبلی میں پیش ہونا تھا۔ میں نے آ کر صاحب سے ڈاکٹر سہیل کے رویئے کی بات کرتے درخواست کی کہ اسمبلی میں یونیورسٹی کا بل ایک دو دن کے لئے روک دیا جائے۔ صاحب کی مہربانی سے بات مان گئے۔

اسمبلی کا بل

اگلے روز ڈاکٹر سہیل ہمارے اسمبلی دفتر اسی سلسلے میں آئے۔ اسمبلی ایجنڈے میں یونیورسٹی کا بل نہ دیکھ کر حیران ہو کر مجھ سے پوچھا؛ "شہزاد یہ کیا؟ ہمارا بل ایجنڈے میں نہیں۔" میں نے جواب دیا؛ "ڈاکٹر صاحب انتظار کی زحمت سے آپ بھی گزریں تو شاید احساس ہو یہ کیا بلا ہوتی ہے۔" صاحب سے ملے انہوں نے بھی ایسا ہی جواب دیا تھا۔ وہ چلے گئے تو کچھ ہی دیر میں میاں عامر چلے آئے۔ صاحب سے ملے اور ڈاکٹر صاحب کے رویئے کے حوالے سے آگاہ کرتے کہا؛ "میاں صاحب! اگر میرے سٹاف افسر کی عزت کا خیال نہیں تو مجھے بھی ایسے شخص کی عزت کا خیال نہیں۔" میاں عامر نے ڈاکٹر سہیل کے رویئے کی معذرت کی۔

یونیورسٹی کے چارٹر کی منظوری

مجھ سے ملے اور کہنے لگے؛ "یار شہزاد! ڈاکٹر سہیل اچھا آدمی ہے۔ وہ مصروف تھا اس روز۔ بہرحال آئندہ ایسی بات نہ ہوگی۔" میں نے جواب دیا؛ "سر! کم از کم مجھے بتا دیتے میں کافی دیر باہر بیٹھا رہا تھا۔" خیر 2 دن بعد یہ بل اسمبلی نے منظور کر دیا اور یونیورسٹی آف پنجاب بھی چارٹرڈ یونیورسٹی بن گئی۔ بعد میں ڈاکٹر سہیل پنجاب کے نگران وزیر تعلیم بھی رہے تھے۔

دنیا نیوز چینل کی ترقی

دنیا نیوز چینل ابتدا میں ناکام ہی تھا۔ میاں عامر نے خود اسے دیکھنا شروع کیا تو یہ بلندی کی طرف گامزن ہو گیا۔ سلیمان غنی (ان سے اچھی شناسائی مشہود کی وجہ سے تھی۔ مشہود کے لکھے ہوئے بہت سے شعر یہ اپنے کالم کی نذر کرتے اور بہت سے دوسروں کو بتاتے۔) جو پہلے نوائے وقت میں تھے بھی اس نیوز چینل سے وابستہ ہو گئے تھے۔ حافظ جاوید جو مشہود کی عدم دستیابی میں صاحب کے پی آر او تھے ریٹائرمنٹ کے بعد صاحب کی سفارش پر "دنیا نیوز" کا حصہ بن گئے تھے۔

میاں عامر کی محنت و عاجزی

بہر حال میاں عامر کی کہانی میں ان کی محنت، قسمت کے علاوہ ان کی عاجزی کا بھی بڑا عمل دخل ہے کہ اللہ کو عاجزی پسند ہے۔

لاہور میں تجاوزات ہٹانا

صاحب لاہور میں تجاوزات ہٹانے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں میاں عامر محمود ناظم میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور، آر پی او، ڈی آئی جی ٹریفک لاہور، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سیکرٹری لا، سیکرٹری بلدیات شریک تھے۔ میاں عامر کہنے لگے؛ "حکومت کی مداخلت نہ ہو تو ایک ہفتے میں لاہور میٹروپولیٹن کی حدود سے تجاوزات کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔" (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...