کانپور کے لیے ٹرین پکڑنے کے لیے ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا تھا، مولانا آزاد کے مزار پر کھڑے کھڑے جوہر برادرز کے لیے غائبانہ دعا کی۔

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 212

وقت کی کمی

کانپور کے لیے ٹرین پکڑنے کے لیے اب ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا تھا لہٰذا راقم نے فیصلہ کیا کہ قریب ہی مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی کے مزاروں پر حاضری دئیے بغیر واپس پنجاب بھون پہنچا جائے۔

دعا اور ہدایت

چنانچہ مولانا آزاد کے مزار پر کھڑے کھڑے تحریک خلافت اور آزادی کے ہیرو جوہر برادرز کے درجات کی بلندی کے لیے ہم نے غائبانہ دعا کی اور فاتحہ پڑھی۔ وہیں سے آفتاب میاں کو ہدایت جاری کی کہ وہ 1 گھنٹے کے اندر اندر 2 ویگنیں لیکر پنجاب بھون پہنچ جائیں۔

پنجاب بھون کی روانگی

اس گفتگو کے پون گھنٹہ بعد ہم پنجاب بھون پہنچے تو آفتاب میاں ویگنوں سمیت وہاں موجود تھے۔ ہم لوگ جلدی جلدی اپنے کمروں میں گئے اور اپنا سامان لیکر نیچے آ گئے۔ آفتاب میاں نے ویگن ڈرائیوروں کی مدد سے ہمارا سامان گاڑیوں میں منتقل کیا۔

خواتین کا انتظار

خواتین کا ابھی تک کوئی اتا پتہ نہ تھا۔ ہم نے پندرہ منٹ تک مزید ان کا انتظار کیا۔ چلتے ہوئے ہم نے کاؤنٹر پر سجاد بٹ اور خواتین کے لیے تحریری پیغام چھوڑ دیا کہ وہ اپنا سامان لیکر فوراً سٹیشن پہنچیں کیونکہ ہماری گاڑی کے وقت میں اب صرف پون گھنٹہ باقی رہ گیا تھا۔

ٹرین کی روانگی

ہماری ویگنیں ٹریفک ہجوم میں سے اپنا راستہ بناتے ہوئے آدھ گھنٹے میں سٹیشن پہنچیں۔ آفتاب میاں کی رہنمائی میں قلیوں کی مدد سے سامان سمیت بہت سے پلیٹ فارموں سے گزرتے ہوئے مطلوبہ پلیٹ فارم تک آن پہنچے۔ آفتاب میاں نے وہ ڈبہ تلاش کیا جس میں ہماری سیٹیں تھیں۔

خواتین کی تلاش

انہوں نے بھی ہمارے ساتھ کانپور جانا تھا لیکن وہ ہمیں گاڑی میں بٹھا کر خواتین کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ جانے سے پہلے انہوں نے ہمیں بتا دیا کہ گاڑی چلنے میں دو منٹ رہ گئے ہیں۔

گمشدہ خواتین کی صورت حال

ہم پلیٹ فارم کی جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہے تھے لیکن ہماری گمشدہ خواتین کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا۔ اچانک گاڑی میں حرکت پیدا ہوئی اور یہ پلیٹ فارم سے آگے کھسکنے لگی۔

ایک چشم د د دید گواہ

ہماری بوگی میں اتفاق سے ایک ایسے صاحب بھی سفر کر رہے تھے جو آفتاب میاں کو جانتے تھے۔ انہوں نے آفتاب میاں کو ہمارا سامان سیٹ کرتے ہوئے دیکھا تھا اور ان سے سلام دعا بھی لی تھی۔

آفتاب میاں کے ساتھ بات چیت

پھر پلیٹ فارم پر اْن کی بھاگ دوڑ کے بھی وہ چشم دید گواہ تھے۔ ہماری پریشانی دیکھ کر انہوں نے اپنے موبائل سے آفتاب میاں کا نمبر ملا کر راقم سے ان کی بات کروائی۔

خواتین کی آمد

فون پر آفتاب میاں نے مجھے بتایا کہ اس لمبی ٹرین کے آخری تین چار ڈبے ابھی پلیٹ فارم کی حدود میں رینگ رہے تھے کہ اچانک 3 قلی بھاگتے ہوئے پلیٹ فارم پر پہنچے اور انہوں نے آخری ڈبے کے دروازے سے کچھ اٹیچیس کیس اندر پھینک دئیے۔

آخری لمحے کی کوششیں

اسی تگ و دو میں آفتاب میاں اپنا پاؤں پائیدان پر جمانے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور پلیٹ فارم کے آخری سرے پر کھڑے دور جاتی ٹرین کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے رہ گئے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...