مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی غور و خوض کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کو سیاحتی ہب بنارہے ہیں ، انویسٹرز کو ویلکم کریں گے: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی سپین کی سینیٹ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو
حکومتی اتحادی جماعتوں کی ترامیم
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین نئی ترامیم پیش کی گئیں، جبکہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مسودے پر مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ اضافی ترامیم پر حتمی فیصلہ کل تک متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شہریوں کی واپسی، شکایات کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم
اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم کی ترامیم
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی اپنی ترامیم پیش کیں۔ خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے سے متعلق اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا، جبکہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز پر بھی فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں ترامیم پر کل تک مزید غور کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا.
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے اعلیٰ سطحی تعلیمی وفد کی ایجوکیشن ورلڈ کانفرنس میں شرکت، یونیسیف حکام سے بھی ملاقات
آئینی عدالتوں کے قیام کی ترمیم
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی بحث کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی گئی، جب کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق شق بھی منظور کرلی گئی۔
مقدمات کی فیصلے کی مدت میں توسیع
ذرائع کے مطابق زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کر دی گئی ہے، اور اگر کسی مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔








