اس قسم کی گاڑی سر پھرے دیوانے ہی بناتے ہیں، راہگیر دو گھڑی ٹھہر کر دوڑتی بھاگتی رونق کو دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں ،تروتازہ ہو کر آگے بڑھ جاتے ہیں
مضمون کا تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 304
یہ بھی پڑھیں: کے پی، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
ریلوے لائن کے اطراف کی خوشی
ریلوے لائن کے دونوں اطراف تماشائی کھڑے رہتے ہیں اور یہ سب کچھ ہوتا دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے اور خوب تالیاں پیٹتے ہیں۔ اپنے انجن اور گاڑی کی یہ شاندار پذیرائی دیکھ کر اوپر چڑھ کر بیٹھا ہوا گاڑی کا مالک اور بھی شوخا ہوجاتا ہے، اور اس بھیڑ کے پاس سے گزرتا ہوا خوب سیٹیاں بجاتا ہے۔ یہ قسم کی گاڑی عموماً ریل کے سر پھرے دیوانے ہی بناتے ہیں، جن کے پاس اس انجن کی بھٹی میں جھونکنے کے لیے ڈھیر سارا پیسہ اور وقت ہوتا ہے۔ بسا اوقات اس منصوبے کی تکمیل کو کئی کئی برس لگ جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
ماڈل ریلوے کی دوسری قسم
ماڈل ریلوے کی دوسری قسم وہ ہوتی ہے جو آپ اپنے گھر کے پیچھے والے لان یا کسی بڑے سے کمرے میں چلا سکتے ہیں۔ یہاں چونکہ جگہ کم ہوتی ہے، اس لیے مصنوعی ماحول پیدا کیا جاتا ہے، جس میں اصل ریلوے کی ہر چیز کو بناوٹی طور پر ترتیب دیا جاتا ہے۔ ایک بہت بڑی میز یا چوڑے چبوترے پر پیچیدہ انداز میں کئی پٹریاں بچھا دی جاتی ہیں جن پر بیک وقت کئی مسافر اور مال گاڑیاں ادھر اُدھر بھگانے کے لیے چھوڑ دی جاتی ہیں۔ انہیں خودکار نظام کے تحت بھیجا جاتا ہے، جو کمپیوٹر سے کنٹرول کیا جاتا ہے، جہاں وہ اپنے مقررہ راستے پر دوڑی چلی جاتی ہیں۔ یہ سلسلہ دن رات جاری رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم کی طرح یہاں انسان بدل جاتے ہیں
ماڈل ریلوے کا عوامی استعمال
ماڈل ریلوے کا یہ نظام اکثر یورپ کے ریلوے اسٹیشنوں کے مرکزی ہال اور انتظار گاہوں میں لگایا جاتا ہے۔ یا پھر نمائش گاہوں، شاپنگ مالز، اور مصروف راستوں پر اسے نصب کیا جاتا ہے جہاں راہگیر دو گھڑی ٹھہر کر اس دوڑتی بھاگتی رونق کو دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں اور پھر تروتازہ ہو کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان مشترکہ جنگی مشقیں
تیسری قسم کا ماڈل ریلوے
تیسری اور سب سے مقبول قسم سائز میں سب سے چھوٹی ہوتی ہے جو گھر کے کسی کمرے کے گوشے میں نصب کر لی جاتی ہے۔ اس میں استعمال ہونے والا نظام 00 گیج کا ہوتا ہے، اور تکنیکی زبان میں اس کا سائز 1:76.1 ہوتا ہے۔ میرے پاس موجود یہی ریلوے ہے، جس کے لیے مختلف قسم کے انجن، بوگیاں، اور پٹریاں علیٰحدہ سے خرید کر اپنی مرضی کی گاڑیاں بنائی جا سکتی ہیں۔ آپ اپنے پسندیدہ رنگوں اور مختلف بناوٹ کی مسافر بوگیوں میں سے انتخاب کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ آپ اپنی ریلوے کا جو نام رکھنا چاہیں، وہ بھی نقدی کے عوض اس کے انجن اور بوگیوں پر لکھوایا جا سکتا ہے۔
وظیفے کی تفصیلات
ہر رنگ، ہر نمونے، اور ہر مقصد کے لیے استعمال ہونے والی مال گاڑیوں کے ڈبے، تیل کے ٹینکر، اور ہموار ویگنیں وغیرہ دستیاب ہیں۔ مجھے اس میں سب سے دلچسپ چیز گارڈ کا وہ ننھا سا کبوس لگتا ہے جو کسی بھی مال گاڑی میں سب سے پیچھے لگا ہوتا ہے۔ اس کی مہارت سے نقل کی گئی ہے کہ اس کے کیبن میں لگا ہوا بریک ویل اور گارڈ کا میز تک واضح نظر آتا ہے۔ آپ جس کمپنی یا ماڈل کے انجن کا انتخاب کریں گے، وہ بھی مل جائے گا۔ سٹیم انجن، ڈیزل اور الیکٹرک لوکوموٹیو مختلف نمونوں میں اسی سائز میں دستیاب ہیں۔ ہر چند کہ یہ ماڈل بھاپ اور ڈیزل یا بجلی سے چلنے والے انجنوں کے ہوتے ہیں، لیکن بنیادی طور پر یہ سب DC برقی رو سے ہی کام کرتے ہیں، جو انہیں پٹریوں کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








