جہاں دماغ غلام ہوں وہاں زنجیروں کی ضرورت نہیں ہوتی
مصنف کا تعارف
شہزاد احمد حمید
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی پنجاب قیادت نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دورکردیئے،پاور شیئرنگ پربریک تھروکا امکان
قسط: 345
افسر شاہی کو ۱ن کی بات پسند نہ آئی۔ ویسے بھی افسر شاہی جنرل پرویز مشرف کے 2001ء والے بلدیاتی نظام کے خلاف تھی۔ ان کی بات سن کر ڈی آئی جی ٹریفک لاہور ہنسے اور بولے؛ ”میاں صاحب! جان دیو۔ اسان کیتھے جے۔ تہا ڈے ہر پنجاب کالجز دے با ہر سرکاری جگہ تے پارکنگ بنا دیتی اے تے ادھی سڑک تے بساں کھلار کے ادھی سڑک بند کیتی ہوندی جے۔ تسی کنج تجاوازات ہٹا سکدے او۔“ باقی شرکاء اجلاس نے بھی اس بات کی تائید کی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز راشن کارڈ اسکیم کا آغاز، مائنز ورکرز ہر ماہ کتنے ہزار روپے کا راشن حاصل کر سکیں گے؟ جانیے
پنجاب کالج کی حالت
وہ بڑے شرمندہ ہوئے لیکن چند دن کے بعد میں مسلم ٹاؤن والے پنجاب کالج سے گزرا تو کالج کی بسیں خالی کالج سے ملحقہ پلاٹ میں پارک تھیں جو انہوں نے اسی مقصد کے لئے خریدا تھا۔ بہرحال آج بھی بہت سے سارے سرکاری دفاتر، عدالتوں، سکول اور کالجز کے باہر سڑک پر ناجائز اور غیر قانونی پارکنگ کی بھر مار ہمارے قانونی نظام کو بری طرح ایکسپوز کرتے ہیں تو دوسری طرف ٹریفک کے نظام کو بری طرح متاثر کرکے عام آ دمی کی تکالیف میں ناسور کی طرح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویپا کی سالانہ کانفرنس: پاکستان کو جنوبی ایشیائی خطے کا صدر منتخب کر لیا گیا
یوم ماضی کی تصویر
جس ملک میں پڑھے لکھے لوگ رکشہ چلاتے ہوں اور جیل سے نکلے لوگ ملک وہاں ایسے المیوں، قانون سے کھلواڑ روٹین ہے۔ تجاوزات اور قبضہ مافیا خون کی طرح اس ملک کی رگوں میں سرائیت کر چکا ہے اور جسے کنٹرول کرنے والے ہارے نہیں بلکہ ان کے سامنے سرنڈر کر چکے ہیں۔ کسی سیانے نے کہا تھا؛ ”جہاں دماغ غلام ہوں وہاں زنجیروں کی ضرورت نہیں ہوتی۔“
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا ایک اور بڑا ایکشن
مافیاز اور ہم
مافیاز جس میں ملک کی اشرافیہ کے سبھی طبقے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے اس ملک کے قانون عدالت اور غریبی کا مذاق اڑاتے دھندناتے نظر آتے ہیں۔ ایک معمولی سی جھلک آپ کی سماعتوں کی نظر کرتا جاؤں اور بے بسی کی کہانی خود ہی سمجھ آ جائے گی۔ راولپنڈی محکمہ مال کے پٹواری نے چکری کے ایک بڑے سیاسی لیڈر کی مہم کے لیے خطیر رقم اور 2 گاڑیاں الیکشن مہم کے لیے دیں۔ صاحب جب وزیر بنے تو اس پٹواری کا تبادلہ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حجاج کرام کی واپسی شروع، جدہ سے پہلی پرواز اسلام آباد پہنچ گئی
افسران کا احتساب
تبادلہ ہوئے ابھی گھنٹہ بھر بھی نہیں گزرا تھا کہ اس وقت کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل حامد کے فون پر تبادلہ فوری منسوخ کر دیا گیا تھا۔ یونہی نہیں کسی بزرگ بوڑھی نے بڑے افسر کو دعا دی تھی ”جاپتر! تینوں اللہ پٹواری لاوے۔“ دوسرا قصہ بھی دلچسپ ہے۔ “حسین چوک لبرٹی مارکیٹ میں کچھ غیرقانونی تعمیرات صاحب کے نوٹس میں آئیں اور ٹی ایم او گلبرگ ٹاؤن علی بخاری نے سیل کر دیں۔ اگلے روز ان میں سے 3 ڈی سیل کروا لی گئیں۔ معلوم ہوا ان میں 2 با اثر افراد، کچھ سیاسی میدان کے بڑے کھلاڑی، کچھ افسر شاہی کی اعلیٰ مسند پر بیٹھے پارٹنرز تھے۔ مافیا کے سامنے چیف منسٹر سمیت سبھی ہار گئے تھے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرتے باقی 3 عمارت بھی ڈی سیل کر دی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کا پائپ پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی تالاب میں تبدیل ہو گئی، کروڑوں کا نقصان ہو گیا
عوام کی حالت
”جہاں اَنّے ونڈن ریوڑیاں مڑ مڑ اپنیا نوں‘‘ (جہاں اندھے ریوڑیاں اپنوں کو ہی بانٹیں)۔ وہاں ایسی باتیں معمول ہی تو ہیں۔ ملک چلانے، بچانے والے لٹیرے ہوں وہاں عوام کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








