۲۷ویں آئینی ترمیم پر سینئرز وکلاء اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
اسلام آباد میں آئینی ترمیم کا معاملہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ستائیسیویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سینیئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔ خط میں چیف جسٹس سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صاحب کے ساتھ ڈیوٹی کرتے دو تین ماہ ہو ئے، سوچا ڈیرے پر رہنا مشکل ہو گا، خدشہ دل میں لئے پنڈی روانہ ہوئے، اگلے پانچ سال کمرہ میرا ٹھکانہ ٹھہرا۔
خط پر دستخط کرنے والے افراد
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق خط پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے دستخط شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ، آبی مسائل سے نمٹنے کیلیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ۔۔۔؟ ماہرین نے خطرات سے آگاہ کر دیا
سپریم کورٹ کی اہمیت
سینیئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے خط میں کہا ہے کہ بطور سپریم کورٹ ترمیم پر ردعمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا اِن پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
خطرات کا سامنا
خط کے متن کے مطابق ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے، کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
ماضی کے مشاہدات
خط میں لکھا ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی، اگر آپ متفق ہیں یہ پہلی کوشش ہے تو رد عمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔








