یادگاری تصاویر بنانے کا کام ختم ہوا ہمیں جلوس کی شکل میں سٹیشن سے باہر لایا گیا، باراتی بھارتی وکلاء تھے پاکستانی وفد کے ارکان دولہا بنے بیٹھے تھے۔
مضمون کا تعارف
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 214
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی فورسز کا ضلع خیبر میں آپریشن، 4 خوارج ہلاک
کانپور: معاشیات کا مرکز
معاشیات کے ماہرین کانپور کو اتر پردیش صوبے کی معاشیات کا کیپیٹل سٹی قرار دیتے ہیں۔ شہر کی مردم شماری 2002ء کے مطابق آبادی تقریباً 42 لاکھ تھی، جو اب 20 سال بعد دوگنا یعنی 80 لاکھ ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور کے قریب دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی گردوارے میں داخل
مشہور مقامات
کانپور کے قریب صوفی بزرگ بدیع الزماں زندہ شاہ کا مزار ہے۔ یہاں سے 20 کلومیٹر دور راجہ ستی پرشاد کا بنایا ہوا ایک شاندار مندر بھی موجود ہے، جسے انہوں نے اپنی مرحومہ اہلیہ کی یاد میں صرف ایک رات میں تعمیر کیا تھا۔ رانی جھانسی کے محلات کے آثار بھی کانپور کے مضافات میں موجود ہیں، جو انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں لڑنے والی رانی جھانسی کی یاد دلاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری ، خریدار کی جانب سے کتنی بولی لگائی گئی ؟ جانیے
مذہبی مقامات
کانپور میں دریائے گنگا کے چار گھاٹ بھی ہندوؤں کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ مزید برآں، ہانکی ہنومان مندر، جین گلاس مندر، خیرپتی مندر، بڑا دیوی مندر اور کے جے ٹمپل جیسے اہم مذہبی مقامات بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نے حملہ کیا تو ہم نیوکلیئر پروگرام کے ذریعے جواب دیں گے: عمر ایوب
تعلیمی شعبے میں برتری
کانپور تعلیمی میدان میں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ یہاں ابتدائی سے لے کر اعلیٰ درجے تک، ٹیکنیکل، میڈیکل، انجینئرنگ، اور زرعی یونیورسٹیوں سمیت مختلف تعلیمی ادارے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں چپس، کولڈڈرنکس اور آئس کریم سمیت کئی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز
استقبال کی تقریبات
کانپور شہر کی آمد پر، ہم نے پروفیسر گوپال کا شکریہ ادا کیا۔ جیسے ہی ہماری ٹرین کانپور ریلوے اسٹیشن پر رکی، تقریباً 30 وکیل ہاتھوں میں پھولوں کے ہار لیے ہمیں خوش آمدید کہنے کے لیے موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا کنونشن میں شرکت کرنیوالے اوورسیز پاکستانیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ دینے کا فیصلہ
تعارفی تقریب
استقبال کے بعد انفرادی تعارف کا سلسلہ شروع ہوا۔ کانپور بار ایسوسی ایشن کے صدر گنیش کمار ڈکشٹ، نائب صدر شکیل صدیقی، اور دیگر عہدیدار ہمارے ساتھ موجود تھے۔ وفد کی یادگاری تصاویر بنانے کے بعد ہمیں جلوس کی صورت میں باہر لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے بھارت جانے والی خاتون سیما حیدر کے پاکستانی شوہر نے حکومت سے اپیل کر دی
ہوٹل میں آمد
ایک ائیرکنڈیشنڈ کوچ اور متعدد کاریں ہمارے استقبال کے لیے کھڑی تھیں۔ ہمارا قافلہ ہوٹل ’وجے ولا‘ کی جانب روانہ ہوا۔ ہوٹل کے اندر مزید وکلاء اور اخباری نمائندے بھی موجود تھے۔
آئندہ کی مصروفیات
کانپور بار کے صدر نے اگلے دن کی مصروفیات کے بارے میں مشورہ کیا کہ ہم شہر کی سیر کرنا چاہیں گے یا گنگا صفائی مہم میں حصہ لینا چاہیں گے تاکہ آبی آلودگی کے خلاف عوامی شعور بیدار کیا جا سکے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








