27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی، حکومتی سینیٹرز
27 ویں آئینی ترمیم کے اثرات
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) حکومت کے حامی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق بھارتی جنرل چینی جنگی سازوسامان اور پاکستانی افواج کے گرویدہ
پی ٹی آئی کی تنقید
سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی ذات کا مسئلہ نہیں، یہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے۔ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، پی ٹی آئی میں صبر کا مادہ نہیں ہے، خاموشی اور صبر سے بات سنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار دہشت گرد کس نے جیلوں سے نکالے؟ ہم نے اسی لئے ان کا نام طالبان خان رکھا تھا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی باکسر شعیب خان زہری نے بھارتی حریف کے خلاف مقابلے کے لیے تیاری شروع کردی
سیاسی قربانیاں
پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے کہا کہ ہماری پارٹی نے ملک اور آئین کے لیے بہت قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص آئین بنایا، اس کو آپ نے ماورائے آئین قتل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری محکموں میں عارضی نوعیت کی تمام اسامیاں ختم
عدلیہ کے مسائل
سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کے اندر پنڈینسی بہت زیادہ ہے۔ عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا اور اڑھائی سو ارب روپے کے ٹیکس کے کیسز زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام 124 ویں نمبر پر ہے، ہمیں نظام میں بہتری لانا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا ہاؤس کی مرمت نہیں ہوگی، بچوں کے لیے وزٹس کا وعدہ، اسد قیصر
ترمیمی بل کی تفصیلات
چیئرمین لاء کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ بل کی کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن میں فیڈرل کانسٹی ٹیوشن کورٹ بنانے کا بل بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے موسم کے بارے میں نئی پیشگوئی کر دی
ججز کے تبادلوں کی نئی پالیسی
کمیٹی نے کہا کہ ججوں کے تبادلوں کے حوالے سے ایک ترمیم کی منظوری دی گئی ہے۔ اب ججز کا تبادلہ جوڈیشل کمیشن کے تحت ہوگا۔ اگر کوئی جج تبادلے کے خلاف ہوئے تو ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی بحریہ کا بڑا اقدام، برطانوی بحریہ کے جہاز کو خلیج فارس میں داخلے سے روک دیا
صدر مملکت کے استثنی کی تبدیلیاں
کمیٹی نےصدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا بھی جائزہ لیا۔ اگر صدر مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن لڑ کر پبلک آفس ہولڈر بن جاتا ہے تو اسے اس دورانیہ میں یہ استثنی حاصل نہیں ہو گا۔
اختتامی باتیں
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ بڑی تبدیلیاں جو کمیٹی پروپوز بل میں لائی گئی ہیں، ان کے علاوہ کچھ چھوٹی تبدیلیاں بھی ہیں۔ میں کمیٹی میں تعاون کرنے پر تمام کمیٹی ممبران کا شکر گزار ہوں۔







