احمد الشراع کی صدر ٹرمپ سے ملاقات، وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے پہلے شامی صدر بن گئے
ڈونلڈ ٹرمپ اور احمد الشراع کی تاریخی ملاقات
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شامی صدر احمد الشراع کی تاریخی ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوئی، جو کسی بھی شامی سربراہِ مملکت کا امریکہ کے اس صدارتی محل کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ 1946 میں شام کی آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی شامی صدر نے وائٹ ہاؤس کا رخ کیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی ہاتھوں کے نشانات کا استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے سب سے بڑے پرچم کا گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شمولیت کا باضابطہ اعلان
سیزر ایکٹ کی معطلی
امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس ملاقات کے دوران شام پر عائد سیزر ایکٹ کی پابندیوں کے نفاذ کو 180 دن کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا۔ وزارتِ خزانہ نے باضابطہ طور پر تصدیق کی کہ اس معطلی کے دوران امریکی حکومت شامی حکومت کے ساتھ محدود سطح پر سفارتی و معاشی روابط بحال کرنے کے اقدامات کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تنازعہ، پاکستان سے ازبکستان منتقل ہوگیا، پاکستانیوں کا پسندیدہ کھیل
سفارتخانے کی سرگرمیاں دوبارہ شروع
العربیہ کے مطابق اس فیصلے کے ساتھ ہی واشنگٹن میں شام کے سفارتخانے کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ امریکی حکومت کانگریس پر دباؤ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ سیزر ایکٹ کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ائیر پورٹ پر کارگو طیارے کا انجن اڑان بھرتے ہی دھماکے کے بعد بند ہوگیا، ہنگامی لینڈنگ
برائن ماسٹ کی ملاقات
ادھر امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین برائن ماسٹ، جو سیزر ایکٹ کی منسوخی کے سخت مخالف سمجھے جاتے ہیں، نے اتوار کے روز صدر الشراع سے ملاقات کی۔ برائن ماسٹ نے کہا کہ انہوں نے “صدر الشراع کے ساتھ روٹی توڑی” اور یہ کہ شام سرکاری طور پر عالمی اتحاد برائے انسدادِ داعش (Global Coalition to Defeat ISIS) میں شمولیت اختیار کرے گا۔
مشرقِ وسطیٰ میں نئی سفارتی حکمتِ عملی
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر الشراع کا یہ دورہ نہ صرف امریکی۔شامی تعلقات میں ایک نئے باب کی شروعات ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں تیزی سے بدلتی سفارتی حکمتِ عملی کی علامت بھی ہے۔ وائٹ ہاؤس ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں شام کی تعمیرِ نو، دہشت گردی کے خلاف تعاون، اور علاقائی استحکام کے امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔








