جو جج سچ بولتا ہے، انتقام کا نشانہ بنتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔
ججوں کی سچائی اور انتقام
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ’’جو جج سچ بولتا ہے، انتقام کا نشانہ بنتا ہے‘‘ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نجی ایئر لائن کی سکردو کی پرواز میں فنی خرابی، 1گھنٹے بعد واپس اسلام آباد اتار لیاگیا
خط کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ہے کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے۔ جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے۔ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے بعض علاقوں میں موبائل فون سروس معطل
تاریخی پس منظر
خود اپنے خط میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے لکھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی عدلیہ میں پھانسی ایک ناقابل معافی جرم تھا، بےنظیر بھٹو، نواز شریف، اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی اسی تسلسل کی کڑیاں ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والا سلوک بھی اسی جبر کی ایک جھلک ہے۔
عوام کے اعتماد کا بحران
اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔ ہم سچ جانتے ہیں مگر یہ سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود رہتا ہے۔ جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، اور جو جج نہیں جھکتا، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔








