دوستوں سے استدعا ہے کہ ایک دوسرے کو سنیں اور ایک دوسرے کی تصحیح کریں: وزیر قانون
27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل میں شائقین کرکٹ کی دلچسپی کیلئے موٹر سائیکل کے ساتھ ڈھیروں انعامات کا اعلان
قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو
سپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27 آئینی ترمیم بل سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے پاس کیا ہے۔ دوستانہ اپیل کی کہ ایک دوسرے کو سنیں اور اپنی تصحیح کریں۔ میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا بنیادی نکتہ شامل تھا، آئینی ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک وزیراعظم ہوا کرتا تھا جسے الٹی سیدھی حرکتوں پر جہاز سے اتارا گیا، شہبازشریف کا جہاز سعودی فضا میں داخل ہوا تو سلامی دی گئی، مریم نواز
دنیا بھر کے تجربات
’’جنگ‘‘ کے مطابق وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئینی معاملات کی سماعت آئینی بینچ کرتا ہے۔ دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اپوزیشن کے دوستوں سے استدعا ہے کہ ایک دوسرے کو سنیں اور اپنی تصحیح کریں۔ صدر مملکت کے لیے استثنیٰ کی تجویز دی گئی ہے، اگر صدر دوبارہ پبلک آفس میں آتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم رہنماؤں سے ملاقات کامیاب رہی: ٹرمپ کی اسلامی مملکت کے سربراہان سے ملاقات کے بعد گفتگو
آئینی عدالت کی اہمیت
وزیر قانون نے مزید کہا کہ 59 میں سے 47 ترامیم آئینی عدالت کے قیام کی وجہ سے کرنا پڑیں۔ ہم وار کمیٹی کا حصہ تھے، اور دیکھا کہ فوج کے سربراہ نے بہترین کارکردگی اور مہارت کا مظاہرہ کیا۔ فیلڈ مارشل کا رینک لینے کے بعد ضروری سمجھا کہ اسے آئینی حدود میں لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا
ماضی کے اثرات
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ماضی میں ہم نے دیکھا کہ اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کے اثرات آئے ہیں۔ پارلیمان کی سپرمیسی اور دونوں ایوانوں کے فیصلوں کی طاقت سب کے سامنے ہے۔ فوج کا کردار بھی اہم ہے، خاص طور پر جب بھارت نے حملہ کیا تو ایوان ایسا آباد تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکہ سے متفق ہیں
جج کی تقرری اور تبادلے کا طریقہ
وزیر قانون نے اشارہ دیا کہ جج کا تبادلہ جوڈیشل کمیشن کے اختیارات میں ہے۔ اگر جج انکار کرتا ہے تو وہ ریٹائر تصور ہوگا۔ ماضی میں آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے چیلنج کیے گئے۔ سوموٹو کے ذریعے ملک کا معاشی نظام متاثر ہوا ہے، اور بل میں اس اختیار کو ختم کیا گیا ہے۔
آئینی کمیشن کی سربراہی
اگر یہ ترمیم پاس ہوتی ہے تو موجودہ چیف جسٹس آئینی کمیشن اور اداروں کی سربراہی کریں گے۔ سپریم کورٹ کے دیوانی مقدمات سمیت کل 62 ہزار سے زائد مقدمات سنے گی۔ چیف جسٹس کے بعد وزیراعظم کی توقع پر صدر ججز کے تبادلے کر سکتے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گا اور اگر جج انکار کرتا ہے تو وہ ریٹائر تصور ہوگا۔








