میں نے ساری کہانی مومن صدر کو سناتے کہا وزیر اعظم بھٹو نے صرف انسانی ہمدردی میں یہ حکم جاری کیا تھا، میری آنکھیں نم اور آواز جذبات سے بھری تھی
مصنف کی شناخت
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 347
یہ بھی پڑھیں: دعاء ملک نے انڈسٹری میں ہراسانی کا انکشاف کردیا، مشہور شخصیت ملوث
خاندانی تعلقات
میری پھوپھی بی بی (بے نظیر بھٹو) کے بہت قریب تھیں۔ وہ پیپلز پارٹی وومن ونگ اسلام آباد کی صدر تھیں اور بی بی شہید انہیں انٹی کہہ کر بلاتی اور بہت عزت کرتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوئر کوہستان؛ گاڑی کھائی میں جاگری، 3 خواتین اور بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق
کتاب کا مسودہ
میری معلومات کے مطابق بھٹو صاحب کی کتاب "If I Am Assassinated" کا مسودہ پاکستان سے باہر میری پھوپھی اپنی فالج زدہ بیٹی کی ویل چیئر کے ذریعے لے گئی تھیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ اسی وجہ سے بی بی ان کی بڑی قدر کرتی تھیں اور ان کی بات توجہ سے سنتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: آل راؤنڈر عامر جمال کی ننھی شہزادی انتقال کرگئی
خاندانی حالات
ان کی بڑی بیٹی باجی فریحہ سندھ اسمبلی کی رکن تھیں اور انہوں نے میر ہزار خاں بجرانی سے دوسری شادی کی اور انہیں کے ہاتھوں قتل بھی ہوئیں۔ ان کی چھوٹی بیٹی آسمہ بچپن میں فالج سے متاثر ہوئی اور اس کا نچلا دھڑ بیکار ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا سپورٹیج کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کمی، سوزوکی سوئفٹ اور کلٹس مہنگی ہوگئیں
وزیر اعظم سے درخواست
بھٹو صاحب کے تختہ الٹنے سے چند دن پہلے، میری پھوپھی نے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو چھٹی لکھی جس میں درخواست کی گئی تھی کہ "میری بیٹی پانچ چھ برس کی عمر میں پولیو کی وجہ سے معذور ہو گئی تھی۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ چینی طریقہ علاج 'آ کو پنکچر' میں اس کا علاج ممکن ہے۔ لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ میرے خاوند عبدالرزاق کی پوسٹنگ چین کی جائے تاکہ میں اپنی بیٹی کا علاج کرا سکوں۔" بھٹو صاحب نے ان کی درخواست پر اپنے ہاتھ سے لکھا؛
یہ بھی پڑھیں: کرپشن کے الزامات: گنڈاپور نے اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی کو 1ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا
حکومت کا تختہ اور اثرات
بدقسمتی سے چند دن بعد بھٹو صاحب کی حکومت کا تختہ مومن صدر نے الٹ دیا۔ یہ آرڈرز بھی اُس کے ہاتھ لگے۔ میرے پھوپھا کو فوری طور پر سعودی عرب سے واپس بلا لیا گیا۔ بھٹو صاحب کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا گیا اور مومن صدر کے لئے باعث تشویش یہ بات تھی کہ "یہ کون خاتون تھی جس کی درخواست پر ایسا حکم صادر ہوا تھا۔"
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج گفتگو ہوگی
مومن صدر کے ساتھ ملاقات
جب مشکلات بڑھیں تو میری پھوپھی نے مومن صدر کو بھی خط لکھ دیا اور اپنی بپتا بیان کی۔ جواب میں میری پھوپھی کو مومن صدر نے گھر چائے پر بلا لیا۔ باقی کی بات پھوپھی کی زبانی سناتا ہوں;
”میں مقررہ وقت پر صدر کے گھر راولپنڈی پہنچی تو صدر کی بیوی، والدہ اور معذور بیٹی زین بھی موجود تھیں۔ میں نے ساری کہانی مومن صدر کو سناتے کہا وزیر اعظم بھٹو نے صرف انسانی ہمدردی میں یہ حکم جاری کیا تھا۔ میری آنکھیں نم اور آواز جذبات سے بھری تھی۔ میں نے یہ بھی کہا آپ کی بیٹی پیدائشی معذور ہے پھر بھی آپ کی بیگم کو کہیں سے بھی بھنک پڑتی ہے تو وہ اسے علاج کے لئے وہاں لے جاتی ہیں۔ میری بیٹی تو پولیو کا شکار ہوئی تھی۔ میں بھی ماں ہوں اور میری بیٹی تو شاید ٹھیک ہو سکے۔ پھر میرے آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی۔ آنسو ضیاء کی ماں کے بھی بہہ نکلے۔ بولی؛ "پتر تیرے کولوں ایسی امید نئیں سی۔”
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ اور عاصم کی نئی تصاویر نے پھر سے ڈیٹنگ کے اشارے دے دیئے
چائے کی دعوت
انہوں نے مجھے چائے پینے کے لئے کہا۔ چائے بھلا کہاں میرے گلے سے اترتی میں نے انکار کر دیا۔ وہ بولے؛ "بی بی! اگر آپ چائے نہیں پئیں گی تو آپ چین نہیں جا سکیں گی۔" میں نے چائے زہر مار ہی کی تھی۔ ہم چین گئے لیکن میری قسمت آسمہ صحت یاب نہ ہو سکی تھی۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








