دہلی کا خونی ناٹک اور بہار کے الیکشن
بھارت کی سیکولر شناخت کا بحران
بھارت کی موجودہ قیادت نے ملک کی سیکولر شناخت اور جمہوری روایت کو یکسر تہہ و بالا کر دیا ہے۔ کبھی جواہر لال نہرو کے زمانے میں بھارت سیکولرازم اور جمہوریت کا علمبردار تھا، مگر نریندر مودی کی قیادت نے اس کی بنیادیں ہلادی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ملک نے فلسطین کے حوالے سے اہم اعلان کردیا
مودی کا دبنگ کردار
نریندر مودی، جو بچپن سے ہی راشٹریہ سیوک سنگھ (RSS) کی انتہا پسند تنظیم میں پرورش پا چکے ہیں، نے گجرات کے وزیراعلیٰ کے طور پر نفرت اور مذہبی بنیاد پر پھیلائی جانے والی خونریزی کا عملی مظاہرہ کیا۔ 2002 کی مسلم کش مہم میں تین ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے، اور مودی نے خود کو "گجرات کا قصاب" کے لقب سے منسلک کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
پاکستان دشمنی کی سیاست
مودی نے اپنی سیاسی حکمت عملی کے طور پر مذہب کی بنیاد پر نفرت کی فصل پروان چڑھائی اور پاکستان دشمنی کو اپنی سیاست کا بنیادی جزو بنایا۔ اس کے دور میں بھارت میں مسلمانوں کے حقوق مسلسل سلب کیے گئے اور اقلیتیں خوف و ہراس کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آج دیوالی، سرحد پار سے آلودگی کے خطرات پر اینٹی سموگ گنز تیار، ہاٹ سپاٹس پہ آپریشن شروع
کشمیر کی صورتحال
کشمیر کی صورتحال اس کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہے جہاں گزشتہ تین دہائیوں میں 90 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ مودی کے اقدامات کے نتیجے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں خوف، دہشت اور عدم تحفظ کی فضا قائم ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ایف بی آر آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کے کالے قانون کو مسترد کردیا
دہشت گردی اور حکومت کی ناکامی
پہلگام جیسے معروف سیاحتی مقامات پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے بھارتی حکومت کی ناکامی کا مظہر ہیں۔ بھارتی دعووں کے مطابق کوئی ثبوت پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے بارے میں پیش نہیں کیا گیا، مگر بھارت ہر موقع پر پاکستان پر الزام تراشی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی ممبر نے ہراساں کرنے کی تحریری شکایت درج نہیں کرائی، چیئرمین سینیٹ
جدید چیلنجز
نئی دہلی میں حالیہ دھماکے اور کشمیری مظالم مودی کی سیاست کے مظاہر ہیں۔ مودی کی حکمت عملی نفرت، اشتعال اور جارحیت پر مبنی ہے، جس نے بھارت کو داخلی و خارجی سطح پر خطرناک راستے پر ڈال دیا ہے۔
انتخابات کے دوران حقائق کی حقیقت
نئی دہلی دھماکہ اور انتخابات کے حساس مرحلے سیاسی ہتھکنڈوں کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ واضح ہوتا ہے کہ مودی کی انتخابی حکمت عملی میں عوام کی حفاظت اور شفاف معلومات اکثر قربان کر دیے جاتے ہیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔








