اسلام آباد میں ججز تعیناتی کیلئے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار، فیصلہ جاری
اسلام آباد میں ججز تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد میں ججز تعیناتی کیلئے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دی گئی، عدالت نے فیصلہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛ آزاد کشمیر میں تمام سرکاری و نجی اسکول تاحکم ثانی بند رکھنے کا اعلان
عدالت کی جانب سے جاری کردہ فیصلہ
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عمار سہری ایڈووکیٹ کی درخواست منظور کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟
ریاست کے تین ستون اور عدلیہ کی آزادی
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تین ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ آزاد ہیں اور کسی کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں، کوئی بھی قانون یا انتظامی عمل جو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے وہ آئین سے متصادم اور باطل ہے۔
ماتحت عدلیہ بھی اسی آئینی تحفظ کی حقدار ہے جو اعلیٰ عدلیہ کو حاصل ہے، ججز کی سروس کی شرائط میں آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہو کر اختیارات کا استعمال شامل ہوگا، ججز تعیناتی میں وفاقی حکومت اپنے اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن پر کن گروہوں کا کنٹرول ہے؟ سعودی عرب کے اماراتی مفادات پر حملے کے بعد وہ تمام باتیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں
ججز کی تقرری کے حوالے سے اہم نکات
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں دوسرے صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر لائے گئے ججز عدلیہ کی خودمختاری کو متاثر کرتے ہیں۔ عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کیلئے حکومت ترمیم کرے، ترمیم تک کوئی بھی تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ساتھ مشاورت سے ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے بڑی رقم موصول ہوگئی
غیرقانونی تقرریوں پر پابندی
جسٹس بابر ستار نے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی مشاورت کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی غیرقانونی تصور ہوگی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم دے دیا۔
آئینی حقوق کی دستیابی
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 9 اور 25 کے تحت شہریوں کو انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے۔








