اعلان کرچکے ہیں آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے،ہم آئین اور قانون کے ساتھ ہیں، بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی کی آئینی ترمیم سے عدم وابستگی
اسلام آباد(آئی این پی )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ ہم اعلان کر چکے ہیں کہ آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، تقرریں بھی کریں گے، واک آئوٹ اور احتجاج بھی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی جیل کے ایک کمرے نہیں،7 سیلز پرمشتمل کمپلیکس میں ہیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل
خواجہ محمد آصف کا بیان
پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے خواجہ محمد آصف کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا راجہ پرویز اشرف کے خلاف پٹیشن لے کر آپ افتخار چودھری کے پاس نہیں گئے؟ میاں صاحب خود وکیل بن کر میموگیٹ کمیشن بنوانے کے لیے نہیں گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ جو ججز رخصت ہو چکے ہیں، چاہے وہ اچھے تھے یا برے، ان کے بارے میں غلط الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پہلی آرٹیفیشل انٹیلی جنس بیسڈ ڈرائیونگ ٹیسٹ کار تیار کرلی گئی
نواز شریف کی سیاسی حیثیت
باہرستگوہر نے مزید کہا کہ نواز شریف آئیں یا نہ آئیں، وہ پاکستانی سیاست سے غیر متعلق ہو چکے ہیں۔ نواز شریف تو خیال کر رہے تھے کہ مجھے لا کر ریڈ کارپٹ بچھائی جائے گی، لیکن پارلیمان میں نواز شریف کے لیے کسی نے بھی ریڈ کارپٹ نہیں بچھائی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کو پوپ کی حیثیت سے اپنی اے آئی تصویر پوسٹ کرنے پر تنقید کا سامنا
سپریم کورٹ اور قومی مسائل
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے پارلیمان میں صرف تین الفاظ بولے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سپریم کورٹ کا ادارہ ختم کیا جا رہا ہے، ہم آئین اور قانون کے ساتھ ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جس دن بانی پی ٹی آئی آئیں گے، وہ جہاں بیٹھیں گے وہ عدالت ہوگی، اور جو کہیں گے وہ قانون ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بالکل غلط ہے جو احتجاج میں شریک نہیں ان کو کیسے اٹھا سکتے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ پولیس پر برہم
دہشتگردی کے خلاف اتحاد
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں ایک انتہائی افسوسناک واقع پیش آیا ہے، ہم دہشتگردی کے خلاف ہیں اور اپنی پاک افواج کے ساتھ ہیں، جن کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔ ہم مل کر اس جنگ کے خلاف کامیابی حاصل کریں گے۔
پی ٹی آئی کی قومی پالیسی
اس موقع پر رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے آئین و قانون کا جنازہ نکال دیا ہے اور ہم اس ترمیم کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی پالیسی دینے کے لیے امن جرگہ بلایا گیا ہے، اور ہم مزید بدامنی اور دھماکے برداشت نہیں کر سکتے۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو صبر و استقامت اور سفارتی سطح پر حل کرنا چاہیے۔








