پاک، بھارت اصل مسئلہ دہشتگردی نہیں خطے کی غربت اور کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم نہ کیا جانا ہے، دل سے ایک دوسرے کو آزاد ممالک تسلیم کرنا ہو گا
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط: 216
خطے کی بنیادی مسائل
5:پاک،بھارت اصل مسئلہ دہشت گردی نہیں ہے بلکہ خطے کی غربت اور کشمیریوں کے جمہوری سیاسی حقوق کو تسلیم نہ کیا جانا ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سیاستدانوں اور بین الاقوامی اسلحہ فروش ملکوں کے ذاتی مفادات ہیں۔ امریکہ بھارت کو سپرپاور بنانے کا جھانسہ دیکر بھارت کو چین سے لڑانے کے اسباب پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان، بھارت، چین کو چاہیے کہ وہ اس بڑی عالمی سازش کا حصہ نہ بنیں اپنے باہمی و علاقائی مسائل کو انصاف کی بنیاد پر باہمی گفت و شنید سے حل کر لیں اور اس خطے کو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ”ایشین مارکیٹ“ کی شکل دینے اور دنیا کے خوشحال ترین خطے میں تبدیل کرنے کے لیے کمربستہ ہو جائیں۔
زرعی صنعتی انقلاب کی ضرورت
بھارت، چین، پاکستان ایشیا میں زرعی صنعتی انقلاب کے لیڈر بننے کی صلاحیت سے بہرہ ور ہیں۔ ہمیں دل سے ایک دوسرے کو مکمل آزاد، خودمختار اور برابر درجے کے ممالک کے طور پر تسلیم کرنا ہو گا۔ تب ہی ہم دوستی، امن اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو سکتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے وجود کو ختم کرنے کے خواب دیکھنا اور پھر اس سے دوستی کی بات کرنا محبت کے جذبوں کو نہیں بلکہ منافقت کے رنگوں کو اجاگر کرتا ہے۔ ہمیں اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہو گی.
گنگا صفائی ورک کیمپ
15جون 2009 ء کی اگلی صبح اپنے ہوٹل والوں کو سجاد بٹ کے آرڈر کئے گئے بھاری بھرکم ناشتے سے فارغ ہو کر ہم لوگ ہوٹل کے استقبالیہ میں پہنچے تو کانپور بار ایسوسی ایشن کے صدر گنیش کمار ڈکشٹ، سیکرٹری بار مسٹر باجپائی اور دیگر وکلاء کے علاوہ این جی اوز سے تعلق رکھنے والے تین چار افراد کو اپنا منتظر پایا۔ تھوڑی ہی دیر میں ہم سب لوگ ہوٹل کے گیٹ پر پہنچ گئے جہاں بس تیار کھڑی تھی۔ ہماری بس شہر کے پوش علاقے سے گزرنے کے بعد ایک پارک کے پاس پہنچی تو ایک وکیل نے بتایا کہ جنگ آزادی 1857ء کے بعد انگریزوں نے اس پارک میں درختوں کے ساتھ متعدد مجاہدین کو پھانسی پر لٹکایا تھا۔
دریائے گنگا کا منظر
پارک سے تھوڑا آگے سامنے دریائے گنگا کے کنارے سیڑھیوں والا پختہ پْشتہ بنا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔ جہاں ہم بس سے اْترے وہاں سو ڈیڑھ سو افراد پہلے سے ہمارے استقبال کے لیے موجود تھے۔ انہوں نے زوردار تالیاں بجا کر ہمارا استقبال کیا۔ کانپور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے وفد کے تمام ارکان کو دھوپ سے بچنے کے لیے سفید رنگ کی جاکی ٹوپیاں پہنائی گئیں جن پر ہندی زبان میں نیلے حروف سے کانپور بار ایسوسی ایشن کے الفاظ پرنٹ کئے ہوئے تھے۔
گنگا صفائی مہم
پاکستانی وفد کے قائد رانا امیر احمد خاں کی قیادت میں یہ قافلہ پشتے کے اس پار بہتے دریائے گنگا کی جانب روانہ ہوا۔ کانپور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے گنگا صفائی مہم کی نگرانی اور انتظام دیپک مالوی ایڈووکیٹ کے سپرد تھا۔ دیپک صاحب آگے آگے چل رہے تھے اور ہوا میں بازو لہرا لہرا کر بآواز بلند نعرہ لگا رہے تھے:
”اوّی دَل گنگا“ جوابی طور پر ”ہمیں گنگا جل چاہیے…گندا نالہ نہیں چاہیے“۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








