یونہی چلتی رہے بات اردو کی
شارجہ ایکسپو سینٹر میں "محفلِ اُردو"
دبئی (طاہر منیر طاہر) شارجہ ایکسپو سینٹر کی نومبر کی ایک شام اردو ادب کے قہقہوں، سنجیدہ فکر اور زبان کی چاشنی سے مہک اٹھی جب بزمِ اُردو دبئی نے شارجہ بک اتھارٹی کے اشتراک سے اپنی سالانہ "محفلِ اُردو" کا انعقاد کیا۔ علامہ اقبال کے یومِ پیدائش پر منعقدہ یہ شام اردو کے حسن، فکرِ اقبال اور مزاح کے رنگوں کا ایک ناقابلِ فراموش امتزاج ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا کی مسلح افواج کے کمانڈر اِن چیف لیفٹیننٹ جنرل صدام خلیفہ حفتر کی آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات
انور مقصود کی شمولیت
اس محفل کا نقطۂ عروج پاکستان کے معروف دانشور، مصنف اور فن کار جناب انور مقصود کی شرکت تھی، جنہیں "جوشِ اُردو ایوارڈ 2025" سے نوازا گیا۔ جیسے ہی انور مقصود اسٹیج پر تشریف لائے، شارجہ ایکسپو سینٹر کا وسیع ہال حاضرین کے پرجوش نعروں اور تالیوں سے گونج اٹھا۔ یومِ اقبال کی مناسبت سے، انور مقصود نے اپنے مخصوص، گہرے طنزیہ اور فکری انداز میں علامہ کے پیغام کو عصری تناظر میں پیش کیا۔ انہوں نے جب علامہ اقبال کا ایک فرضی خط حاضرین کے نام پڑھ کر سنایا تو سامعین نہ صرف محظوظ ہوئے بلکہ ان کے عمیق، شعور انگیز جملوں نے انہیں لمحۂ فکریہ بھی عطا کیا، جس سے محفل کا ادبی وقار بلند تر ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بچپن کی ایک اور یاد “دیا یا لالٹین”
مشاعرہ زندہ دلان
اس شام کا دوسرا نمایاں پہلو "مشاعرہ زندہ دلان" تھا، جس نے شگفتہ بیانی اور مزاحیہ شاعری کی اس عظیم روایت کو زندہ کر دیا جس کی بنیاد دہائیوں قبل رکھی گئی تھی۔ ہندوستان اور پاکستان سے تشریف لائے نامور شعرا نے محفل میں سماں باندھ دیا۔ معروف اسٹینڈ اپ کامیڈین رحمان خان کی برجستہ نظامت میں، عطا الحق قاسمی، پاپولر میرٹھی، سریندر شرما، انعام الحق جاوید، ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی، ڈاکٹر طاہر شہیر، اور ٹیپیکل جگدیالی نے اپنے فن پاروں سے حاضرین کو قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا۔ شاداب اُلفت نے مشاعرے کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ رات گئے تک ہال تالیوں اور بے ساختہ داد و تحسین سے گونجتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پر سندھ میں نیا بحران، اہم تفصیلات سامنے آ گئیں
ادبی ایوارڈز کی تقسیم
تقریب میں دیگر ادبی ایوارڈز بھی پیش کیے گئے۔ "جوشِ اُردو ایوارڈ 2024" ممتاز ادیب و مزاح نگار عطا الحق قاسمی کے نام رہا۔ "علمدارِ اردو ایوارڈ 2025" معروف محقق و ماہرِ تعلیم سعید عالم کو پیش کیا گیا، جب کہ "پاسبانِ اردو ایوارڈ 2025" ہندوستان کی معروف ادیبہ چھبی سکسینہ صبا کو دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور آئندہ بھی دیں گے: ترک سفیر ڈاکٹر ارفان نذیروغلو کا غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی تقریب سے خطاب
کتب کی رونمائی
اس موقع پر بزمِ اردو کے سالانہ مجلہ (عادل سرور نیپالی کی زیرِ نگرانی) اور بزم کے ذیلی ادارے "گوشۂ کتب" کے تحت شائع ہونے والی متعدد نئی کتابوں کی رونمائی بھی کی گئی، جو ادب کے فروغ کے لیے ادارے کی سنجیدہ کاوشوں کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر بمباری، قدس فورس کے سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ
شکریہ اور عزم
اس موقع پر بزمِ اردو کے صدر، شکیل احمد خان نے شارجہ بک اتھارٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا: "ہم شارجہ بین الاقوامی بک فیئر کے بے حد شکر گزار ہیں جن کے تعاون سے یہ پروگرام منعقد ہوا۔ اس تقریب کا مقصد محض تفریح فراہم کرنا نہیں تھا، بلکہ اپنے ثقافتی ورثے کو نئی نسل سے روشناس کرانا اور خوبصورت ادیبوں کو دوبارہ منظر عام پر لانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے وفد نے انسانی سمگلنگ، سائبر کرائم اور منشیات کی روک تھام کیلئے تعاون کی پیشکش کر دی
تاریخی اہمیت
گلف میں مزاحیہ مشاعروں کے بانی ڈاکٹر اظہر علی زیدی کے نواسے اور بزمِ اردو کے پبلک ریلیشنز سیکریٹری سید تابش زیدی نے "مشاعرہ زندہ دلان" کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا: "اس مشاعرے کی بنیاد ڈاکٹر اظہر علی زیدی نے 1958 میں رکھی تھی۔ تقریباً دو دہائیوں تک جاری رہنے والے اس سلسلے میں دلاور فگار، ضمیر جعفری، ساغر خیامی اور انور مسعود جیسے نامور ادیبوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ بزمِ اردو اسی تاریخی ورثے اور روایت کو بڑے خلوص کے ساتھ آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔
اختتام
محفل کی نظامت کے فرائض ریحان خان نے بحسن و خوبی انجام دیے جبکہ آصف سروش نے بزم کا تعارف پیش کیا۔ اختتامی کلمات میں کنور محمد سلیم نے تمام مہمانوں اور شارجہ حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ "یونہی چلتی رہے بات اُردو کی"۔








