27ویں آئینی ترمیم؛ جسٹس صلاح الدین پنہور کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، فل کورٹ بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد میں جج کا خط
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)27ویں آئینی ترمیم پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، جس میں فل کورٹ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے ہماری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو سنگین نتائج ہوںگے: امریکہ، سلامتی کونسل میں بیان
خط کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں کہا ہے کہ بطور احتجاج نہیں بلکہ اپنا فرض سمجھتے ہوئے خط لکھ رہا ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فل کورٹ میٹنگ بلا کر آئینی ترمیم کا شق وار جائزہ لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر فلک جاوید کا ’گروک‘ سے شہبازشریف کی شادیوں پر سوال، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل
آئینی تحفظ کی ضرورت
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جائے۔ ستائیسویں ترمیم اختیارات کے توازن کو خراب کر سکتی ہے، آئین تقاضا کرتا ہے کہ سپریم کورٹ اس کا تحفظ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ریسکیو ٹیم موقع پر 15 منٹ میں پہنچ گئی تھی لیکن وقت کم اور پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا: ڈی جی ریسکیو کے پی کے
تاریخی فیصلہ سازی
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہے کہ تاریخ آسانی کو نہیں بلکہ ہماری فیصلہ سازی کی ہمت کو یاد رکھے گی۔ انہوں نے عوامی اعتماد کو بچانے کیلئے فوری فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آپ عدلیہ کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں، گارڈین بھی ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو 27ویں آئینی ترمیم پر خط لکھ دیا
قانون کی حکمرانی کی اہمیت
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ججز اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون کی حکمرانی صرف لفظوں میں نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہو۔ بطور جج آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ قانون سازی نہیں، آئین اور قانون پر حملہ ہے، دنیا کو بتانا چاہتے ہیں اس وقت پاکستان میں ایک ڈھونگ رچایا جارہا ہے، سلمان اکرم راجا
خاموشی اور خطرات
جسٹس صلاح الدین پنہور نے اشارہ دیا کہ ایک وقت آتا ہے جب خاموشی احتیاط نہیں بلکہ دستبرداری ہوتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا وقت ہم پر بھی آسکتا ہے، اور مجھے 27ویں ترمیم ان بنیادوں کو چھوتی نظر آرہی ہے جن پر عدلیہ کی عمارت قائم ہے۔
آزادی کی اہمیت
جسٹس صلاح الدین پنہور نے مزید کہا کہ اگر عدلیہ آزاد نہیں تو پھر قانون کی حکمرانی صرف ایک جملہ رہ جاتی ہے۔ 27ویں ترمیم ججز تقرری، برطرفی اور عدلیہ کی مالی و انتظامی خود مختاری پر اثر ڈال سکتی ہے۔








