27ویں آئینی ترمیم؛ جسٹس صلاح الدین پنہور کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، فل کورٹ بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد میں جج کا خط
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)27ویں آئینی ترمیم پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، جس میں فل کورٹ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں رواں ہفتے دو مغربی ہوائوں کے سسٹم اثر انداز ہونے، کہیں کہیں ژالہ باری کا امکان
خط کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں کہا ہے کہ بطور احتجاج نہیں بلکہ اپنا فرض سمجھتے ہوئے خط لکھ رہا ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فل کورٹ میٹنگ بلا کر آئینی ترمیم کا شق وار جائزہ لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر سمیت 51 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
آئینی تحفظ کی ضرورت
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جائے۔ ستائیسویں ترمیم اختیارات کے توازن کو خراب کر سکتی ہے، آئین تقاضا کرتا ہے کہ سپریم کورٹ اس کا تحفظ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: متنازعہ فلم ’’کشمیر فائلز‘‘ بالی وڈ کی سب سے زیادہ منافع بخش فلم بن گئی
تاریخی فیصلہ سازی
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہے کہ تاریخ آسانی کو نہیں بلکہ ہماری فیصلہ سازی کی ہمت کو یاد رکھے گی۔ انہوں نے عوامی اعتماد کو بچانے کیلئے فوری فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس میں تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں جاری، ہزاروں سکیورٹی گارڈز تعینات
قانون کی حکمرانی کی اہمیت
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ججز اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون کی حکمرانی صرف لفظوں میں نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہو۔ بطور جج آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید کا دن دوسروں کے دکھ درد بانٹنے کا احساس دلاتا ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
خاموشی اور خطرات
جسٹس صلاح الدین پنہور نے اشارہ دیا کہ ایک وقت آتا ہے جب خاموشی احتیاط نہیں بلکہ دستبرداری ہوتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا وقت ہم پر بھی آسکتا ہے، اور مجھے 27ویں ترمیم ان بنیادوں کو چھوتی نظر آرہی ہے جن پر عدلیہ کی عمارت قائم ہے۔
آزادی کی اہمیت
جسٹس صلاح الدین پنہور نے مزید کہا کہ اگر عدلیہ آزاد نہیں تو پھر قانون کی حکمرانی صرف ایک جملہ رہ جاتی ہے۔ 27ویں ترمیم ججز تقرری، برطرفی اور عدلیہ کی مالی و انتظامی خود مختاری پر اثر ڈال سکتی ہے۔








