مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے پنجاب حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج اور قوم نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے:اہلِ قلم
لازمی کمپیوٹرائزیشن کا عمل روک دیا گیا
تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے پرانے مینوئل اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کا عمل روک دیا۔ حکومت پنجاب نے مینوئل اسلحہ لائسنس کے حامل شہریوں اور اداروں کو کمپیوٹرائزیشن کے لیے آخری موقع فراہم کیا تھا۔ انفرادی، ادارہ جاتی اور سیکیورٹی کمپنیوں کے مینوئل اسلحہ لائسنسوں کی ری ویلیڈیشن و کمپیوٹرائزیشن کا عمل روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
نیا حکم نامہ جاری
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق، محکمہ داخلہ نے انفرادی اور سیکیورٹی کمپنیوں کے مینوئل اسلحہ لائسنس کے حوالے سے نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے مینوئل اسلحہ لائسنس کے حوالے سے تمام سابقہ احکامات فوری طور پر کالعدم قرار دے دیئے ہیں۔ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل سے مارچ تا نومبر کمپیوٹرائزڈ کیے گئے اسلحہ لائسنس کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترک ڈرامے ‘ارطغرل’ کے مرکزی کردار نے اپنی عالمی شہرت کا کریڈٹ پاکستان کو دے دیا
غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کی مہم
پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے اور ڈی ویپنائزیشن مہم کے لیے رپورٹس طلب کی گئی ہیں۔ پنجاب بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز سے مفصل رپورٹس 13 نومبر کی شام تک طلب کی گئی ہیں۔ تمام اضلاع سے مارچ تا نومبر موصول ہونے والی درخواستوں اور جاری کردہ حکم ناموں کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
کمپیوٹرائزیشن کا گزشتہ عمل
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ قبل ازیں محکمہ داخلہ نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا۔ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2020 تھی۔ دسمبر 2020 تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے والے مینوئل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے گئے تھے۔ محکمہ داخلہ نے تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے نام مراسلہ جاری کردیا ہے۔








