جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے کا متن سامنے آ گیا
اسلام آباد میں جسٹس اطہر من اللہ کا استعفیٰ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے کا متن سامنے آ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی اتحاد کے لیے عمران خان کو رہا کرنا وقت کی اہم ضرورت، بھارت کی طرف سے جارحیت ہوئی تو زوردار جواب دیا جائے گا، مشاہد حسین سید نے خبردار کردیا
استعفیٰ کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھیج دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے 27 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کو 2 خطوط بھی لکھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلز پارٹی سعودی عرب کے سینیئر نائب صدر ملک جاوید کی والدہ کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
چیمبرز کی خالی جگہ
دونوں ججز نے سپریم کورٹ سے اپنے چیمبرز بھی خالی کر دیئے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا پیغام
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا: "جس آئین کے تحفظ کا میں نے حلف اٹھایا تھا، وہ اب اپنی اصل صورت میں باقی نہیں رہا۔ میں جتنی بھی خود کو تسلی دینے کی کوشش کروں، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اب جو بنیادیں رکھی جا رہی ہیں، وہ آئین کی قبر پر رکھی جا رہی ہیں۔ جو کچھ باقی بچا ہے، وہ صرف ایک سایہ ہے، ایک ایسا سایہ جو نہ اس کی روح کو سانس دیتا ہے اور نہ ہی عوام کی آواز کو دہراتا ہے۔"







