ججز کے استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں، وزیر مملکت برائے قانون

ججز کے استعفے پر وزیر مملکت کا ردعمل

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے مستعفی ہونے پر ردعمل میں کہا ہے کہ ججز کا استعفیٰ دینا ان کا حق ہے لیکن خطوط میں یہ لکھنا کہ عدلیہ پر حملہ ہے یہ سراسر غلط ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جج جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں طوطا پکڑنے کا چکمہ دے کر نوجوان فلیٹ سے موبائل لے اڑا

استعفے کا پس منظر

اپنے استعفے میں جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئین، جس کی پاسداری کا میں نے حلف لیا تھا، اب موجود نہیں رہا، خود کو یہ یقین دلانے کی کتنی ہی کوشش کروں، حقیقت یہی ہے کہ آئین کی روح پر حملہ ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مکانات گرانا شروع کر دیے

غیر آئینی الزامات سے متعلق بیان

وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے مزید کہا کہ ججز کا استعفیٰ دینا ان کا حق ہے، لیکن خطوط میں یہ لکھنا کہ عدلیہ پر حملہ ہے یہ غیر آئینی الزام ہے۔ اگر ان کا کوئی گلہ ہے تو وہ چیف جسٹس سے بات کر سکتے تھے۔ پہلے خط و کتابت کا سلسلہ جاری رہا، جب پارلیمان نے اپنا حق استعمال کیا تو استعفیٰ آگیا، یہ استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلم گھونگھٹ کے دوران صائمہ پر عاشق ہوگیا تھا، سید نور کا اعتراف

پارلیمان کے اختیار کا دفاع

وزیر مملکت برائے قانون نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اداروں کے درمیان تصادم یا کوئی لڑائی والی بات ہے، یہ پارلیمان کا استحقاق ہے کہ وہ آئینی ترامیم اور قانون سازی کرے۔ اداروں کی حدود کا تعین واضح ہے۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ سپریم کورٹ اسی آئین کے تحت بنی اور ترمیم سے یہ نہیں سمجھا جا سکتا کہ یہ کسی کے خلاف ہے، سپریم کورٹ سے متعلق بھی آئینی ترمیم یا قانون سازی پارلیمان ہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 12 سال قبل پسند کی شادی کرنے والی چار بچوں کی ماں کو والدین کے گھر میں قتل کردیا گیا۔

آئین میں تبدیلی کی اجازت

وزیر مملکت برائے قانون کا کہنا تھا کہ آئین بذات خود اجازت دیتا ہے کہ آپ اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں، اور جب ترامیم کریں یا آئین کے مطابق آگے بڑھیں تو اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت میں سیاسی کھیل کھیلا گیا، جو افسوس ناک تھا، اور آپ کو قانون و انصاف کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کچھ بھارتی کرکٹر مجھے اپنی فحش تصاویر بھیجا کرتے تھے ، جنس تبدیل کروا کر لڑکی بننے والے سابق بھارتی کرکٹر کی بیٹی کا انکشاف

فل کورٹ کی تشکیل

بیرسٹر عقیل نے مزید کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ فل کورٹ استعفوں کے معاملے پر بلائی گئی ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ فل کورٹ میں کیا ہوگا یا کس معاملے پر بلائی گئی ہے، لیکن بطور پاکستانی شہری اور ممبر اسمبلی مجھے عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ عدالتیں آئین و قانون کے مطابق ہی آگے بڑھیں گی۔

پارلیمان کی قانونی حیثیت

وزیر مملکت برائے قانون نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ پارلیمان قانون سازی نہیں کرسکتا تو انہیں دوبارہ سے آئین سے رجوع کرنا چاہیے۔ آئین پاکستان میں واضح طور پر یہ استحقاق پارلیمان کا ہے۔

Categories: قومی

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...