جس آئین کی میں نے حفاظت کا حلف لیا تھا، وہ اب باقی نہیں رہا، آئین کی روح کو دفن کر دیا گیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے میں کیا لکھا؟ جانیے۔

استعفے کی خبر

لاہور (طیبہ بخاری سے) سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے 27 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کو 2 خطوط بھی لکھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا اینکر پرسن مہر بخاری کی والدہ کے انتقال پر اظہارتعزیت

جسٹس اطہر من اللہ کا استعفی

جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے کی تفصیلات بھی سامنے آ گئی ہیں۔ استعفے میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا:

’’سپریم کورٹ آف پاکستان (تاریخ: 13 نومبر 2025) برائے: صدرِ اسلامی جمہوریہ پاکستان (ایوانِ صدر، اسلام آباد) موضوع: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے استعفیٰ

محترم صدرِ مملکت،

گیارہ سال قبل، میں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا۔ چار سال بعد، میں نے اس عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔ مزید چار سال بعد، میں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر حلف اٹھایا۔ اس عرصے میں، ان تمام حلفوں میں ایک ہی بنیادی وعدہ مشترک تھا — میں نے آئین سے وفاداری کا حلف اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: مستحق بچوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرکے اللہ اور اس کے بندوں کو خوش کرنے کی کوشش ضرور کی، سرکاری افسروں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے۔

آئین سے وفاداری

یہ حلف کسی شخص یا کسی ادارے سے وفاداری کا نہیں تھا؛ یہ آئینِ پاکستان سے وفاداری کا حلف تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس کا پارٹی پر چھاپہ، مختصر لباس میں ملبوس 124 ملزمان گرفتار، ایسی چیزیں برآمد کہ ہنگامہ برپا ہوگیا

خدشات اور حقیقت

دوسری جانب، ستائیسویں ترمیم کی منظوری سے قبل، میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط لکھا تھا، جس میں اس ترمیم کے ممکنہ اثرات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ اُس وقت جو خدشات تھے، آج وہ بدقسمتی سے حقیقت بن چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی

خدمت کا اعزاز

میرے لیے سب سے بڑا اعزاز یہ رہا کہ میں نے پاکستان کے عوام کی خدمت عدلیہ کے رکن کی حیثیت سے کی۔ میں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق اپنے فرائض کو اپنے حلف کے مطابق انجام دینے کی کوشش کی۔ مگر آج، وہی حلف مجھے اپنا استعفیٰ پیش کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ،ترکیہ تعلقات باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور پائیدار ثقافتی روابط پر مبنی ہیں: وزیر خزانہ پنجاب

آئین کی روح

جس آئین کی میں نے حفاظت کا حلف لیا تھا، وہ اب باقی نہیں رہا۔ جتنا بھی خود کو قائل کرنے کی کوشش کی، حقیقت یہ ہے کہ آئین کی روح کو دفن کر دیا گیا ہے۔ جو باقی رہ گیا ہے وہ صرف ایک سایہ ہے — ایسا سایہ جو نہ اس کی روح رکھتا ہے، نہ ہی اس کے الفاظ کی سچائی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی قوت بخش ادویات بلوچستان سے کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

عدالت کا اعتماد

یہ عدالتی لباس (روبز) محض زیور نہیں ہیں۔ یہ اُس عظیم اعتماد کی علامت ہیں جو قوم نے ہم پر کیا۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ان علامتوں کو اکثر خاموشی اور مصلحت کا نشان بنا دیا۔ اگر آنے والی نسلیں ہمیں مختلف نظر سے نہیں دیکھتیں، تو پھر تاریخ خود کو دہرا دے گی۔

استعفی کی پیشکش

اسی امید کے ساتھ کہ مستقبل میں انصاف سچائی کے ساتھ ہو، میں آج یہ عدالتی لباس ہمیشہ کے لیے اتار رہا ہوں اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کرتا ہوں — مؤثر فوراً۔

اللہ کرے کہ جو عدل کریں، وہ سچائی کے ساتھ کریں۔

جسٹس اطہر من اللہ (13 نومبر 2025)

سپریم کورٹ آف پاکستان، کانسٹیٹیوشن ایونیو، اسلام آباد

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...