بار ایسوسی ایشنز کو پیسوں سے لاد دیا گیا، بحالی کی تحریک زور پکڑنے لگی تو پنجاب کے وکلاء کو بھی حکومت نے ساتھ ملایا، صاحب اس مہم کے بھی انچارج تھے۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 349

ہر بار میزبان نیا ہوتا ہے اور ایسے ہی شخص کی شکایت پر اگلے روز سو موٹو ہو جاتا ہے۔ منی مارکیٹ گلبرگ (کبھی یہاں کلب کا کرکٹ گراؤنڈ ہوتا تھا اور اس دور کا مشہور کرکٹ کردار "یاسین بھائی" اسی کلب کے کوچ تھے) بننے والا پلازہ بھی موصوف کے سو موٹو کی نذر ہو گیا تھا۔ بس ان کے ساتھ پروٹوکول ڈیوٹی سی ہی ہوتی ہے۔ وہ اندر کھانا کھاتے ہیں اور ہم باہر ان کے رخصت ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔ نہ جانے کب کسی بات پر پوچھ لیں متعلقہ ٹاؤن کا کوئی افسر ہے یہاں؟

موصوف پہلے ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان تھے اور پھر وہیں سے بلوچستان ہائی کورٹ کے جج بنے۔ ہائی کورٹ کا جج بنانے میں بیگم صاحبہ بھی ان کی سفارشی تھیں۔ یہ چیف جسٹس پاکستان بن کر صاحب کے گھر بھی تشریف لائے تھے۔

معزز مہمان کی پروٹوکول زندگی

یہ بھی میرے علم میں تھا کہ جب یہ لاہور تشریف لاتے تو خاص پروٹوکول کے ساتھ لاہور میں پھرتے اور لاہور سے باہر جانا ہوتا تو کئی بار سی ایم کے جہاز پر جاتے تھے۔ یہ اپنے پروٹوکول کے علاوہ دوسروں کے privileges کو دھڑلے سے enjoy کرنے والے انسان تھے۔ "تھوڑے وچ بوہتے والی" مثال شاید انہی کے لئے تھی۔

موصوف خوبصورت خواتین کے بھی رسیا تھے اور ایک خوبرو اداکارہ نے جب ان سے ملنے اور بات کرنے سے انکار کیا تو شراب کا مقدمہ درج کروا کر ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بھی کی تھی۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہی اداکارہ کی اس مقدمے سے گلو خلاصی ہوئی تھی۔ یہ بھی میرے علم میں تھا کہ انہوں نے دباؤ ڈال کر اپنے بیٹے ارسلان کو پولیس میں نہ صرف بھرتی کرایا بلکہ وہ کچھ عرصہ اے ایس پی ماڈل ٹاؤن بھی رہا۔ اس حد تک تو وہ قصور وار تھے اور حمام میں ننگے بھی۔ جنرل مشرف کا آئین میں ترمیم کی اجازت بھی انہی کے زیر صدارت بینچ نے دی تھی۔

معزولی اور بحالی کی تحریک

معزولی کے بعد جب ان کی بحالی کی تحریک شروع ہوئی تو اسلام آباد میں پہلی پیشی سے پہلے ایک اجلاس جنرل پرویز مشرف کی صدارت میں ہوا جس میں سی ایم پنجاب کی نمائندگی صاحب نے کی۔ اجلاس کے بعد میں نے صاحب سے پوچھا؛ ”سر! اجلاس میں کیا فیصلہ ہوا؟“ کہنے لگے؛ ”شہزاد صاحب! صدر تو بہت پراعتماد ہیں کہ ہم نے تین حصار بنائے ہیں۔ اُس روز چڑیا بھی اسلام آباد میں پر نہیں مار سکے گی۔“ ہم لاہور آ گئے اور پیشی والے دن کتنی چڑیوں کے علاوہ چیلوں نے بھی اسلام آباد کی سڑکوں پر پھیلا دیے تھے اب تاریخ کا حصہ ہیں۔ اللہ ہمیشہ چڑیوں سے باز اور ابابیلوں سے ہاتھی مرواتا ہے۔

اُن کی بحالی کی تحریک زور پکڑنے لگی تو پنجاب کے وکلاء کو بھی حکومت نے بڑی تعداد میں اپنے ساتھ ملایا۔ صاحب اس مہم کے بھی انچارج تھے۔ ایک روز میں نے صاحب سے کہا؛ ”سر! اگر چیف جسٹس اس تحریک کے نتیجے میں بحال ہوئے تو ان سے بڑا بد معاش پھر کوئی اور نہ ہو گا۔“ وقت نے میری اس بات کو سچ ثابت کیا تھا۔ خیر ہم نے بڑی محنت اور لالچ دے کر وکلاء کی بڑی تعداد کو لاہور کے ہوٹل لاہور کے میں جمع کیا۔

مالی امداد اور وکلاء کی حمایت

وکلاء کو جمع کرنے میں مسلم لیگ(ق) کے وکلاء ونگ کے صدر "عالم گیر" (یہ شاندار انسان چند سال قبل انتقال کر گیا، انا للہ و انا اللہ راجعون) کا بڑا کردار اور پیسے کی چمک کا بڑا کمال تھا۔ حکومت پنجاب نے بار ایسوسی ایشنز کو پیسوں سے لاد دیا تھا۔

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...