گنگا کنارے پہنچے تو میڈیا والے جھپٹ پڑے، خیالوں میں گنگا کو صاف ستھرے روپ میں دیکھتے رہے لیکن معاملہ اْلٹ ہے، دریا شروع ہی سے اتنا میلا ہے؟
مصنف اور قسط کی تفصیلات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 217
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو مائنس کرنے والے آج خود مائنس ہو گئے: مریم نواز
سرگرمیوں کی شروعات
نعروں کے جوش خروش میں ہم سیڑھیاں چڑھ کر پشتے کے اوپر پہنچ گئے۔ اس دوران "دوردرشن" اور بہت سے پرائیویٹ ٹی وی چینل والے اس ساری کارروائی کو ریکارڈ کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن، تحریک انصاف ایک اور سینیٹر منتخب کراسکتی تھی، صحافی محمد عمیر
دریا میں کارروائیاں
پشتے سے اتر کر ہم لوگ گنگا کنارے پہنچے تو دیپک مالوی نے ہدایات دیتے ہوئے بتایا کہ ہم لوگوں کو جوتے، جرابیں اْتار کر دریا میں اترنا ہے اور اس کی تہہ میں جمی ہوئی آلائشوں کو کھینچ کر نکالنا ہے۔ دریا میں بہہ کر آتے ہوئے مومی لفافوں کو پکڑ کر جمع کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی ائیرپورٹ پر ائیر ٹریفک کنٹرول نظام میں خرابی، سیکڑوں پروازیں تاخیر کا شکار، متعدد منسوخ
ہماری مصروفیات
آلودگی آمیز جو چیزیں دکھائی دیں انہیں قابو کرنا ہے اور یہ تمام آلائشیں دریا کنارے رکھی جائیں گی اور رضاکاروں کے ہاتھوں میں اٹھائی ہوئی ٹوکریوں میں ڈالنا ہے۔ بعدازاں سب سے پہلے پاکستانی وفد کو گنگا میں اْترنے کی دعوت دی گئی۔ ہم لوگوں نے باجماعت جوتے اتارے، پھر پتلونوں کے پائنچے چڑھائے اور اللہ کا نام لیکر دریا میں اْتر گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشین کرکٹ کونسل نے پاکستان اور یواے ای میچ کی پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔
پانی میں ہماری حالت
ام کلثوم اور مبّرا اعجاز اپنے سرخ اور نارنجی رنگ کے سوٹوں کی پرواہ کئے بغیر پانی میں اْتریں۔ ہم سے کچھ آگے اْمّ کلثوم، مبّرا اعجاز اور سجاد بٹ پانی میں گوڈے گوڈے ڈوبے ہوئے تھے اور آلائشوں کو مچھلیوں کی طرح پکڑنے کی کوشش میں مصروف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال: اسلام آباد کی تازہ ترین خبریں
مزید رضاکاروں کا کردار
ظفر علی راجہ اور جہانگیر جھوجھہ سطح آب پر تیرتے ہوئے مومی لفافوں پر ماہر شکاریوں کی طرح لپک رہے تھے۔ جھوجھہ سے آگے راقم اور سرفراز سید بھی دریا میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شدید ٹھنڈ، درجہ حرارت کتنا گر گیا؟ جانئے
دریا کی صفائی میں شرکت
ہماری دائیں بائیں دیپک مالوی ایڈووکیٹ اور کلاسیکل ڈانسر ڈاکٹر چترن تھے جو ہاتھ نچاتے ہوئے "گنگا میا…پوتّر میا" کے پرجوش نعرے لگا رہے تھے۔ ان کے اردگرد کچھ ہندو رضاکار ننگے بدن نیکر پہنے دریا میں ڈبکیاں لگا کر گنگا اشنان میں مصروف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر دوستی محبت میں تبدیل، امریکی خاتون نے جھنگ کے نوجوان سے شادی کرلی
سماجی گفتگو
ظفر علی راجا نے شسما دیوی سے پوچھا کہ ہم تو اپنے خیالوں میں گنگا کی موجوں کو صاف ستھرے روپ میں دیکھتے رہے ہیں لیکن یہاں تو معاملہ اْلٹ ہے۔ شسما نے بتایا کہ سْنا ہے کہ ایک زمانے میں یہ پانی موتیوں کی طرح شفاف ہوتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
دوران کام دلچسپ لمحات
ایک بجے دوپہر کا وقت ہے کہ دیپک مالوی میری طرف آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر دریا کے کنارے کی طرف چلنے لگے۔ کنارے کے قریب پہنچے تو راقم کا پاؤں پانی کی تہہ میں پھنسی ہوئی ایک بوری سے جا ٹکرایا۔ میں نے فوراً پانی میں ہاتھ ڈال کر بوری کا ایک کونا پکڑ لیا اور کھینچنے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی مریم نواز شریف کی بے مثال کارگردگی کو رائیگاں کرتے سرکاری افسران
میڈیا کی موجودگی
ٹیلی ویژن اور اخبارات کے فوٹوگرافروں نے اس زور آزمائی کی بہت تصویریں بنائیں۔ ہم گنگا کنارے پہنچے تو میڈیا والے ہم پر جھپٹ پڑے۔ جہانگیر جھوجھہ، اْمّ کلثوم، مبّرا اعجاز، سجاد محمود بٹ، ظفر علی راجا اور سرفراز سید کے انٹرویوز ریکارڈ کئے گئے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








